علاء الدین الاسود المشہور بقرہ خواجہ: پہلے اپنے ملک کے علماء سے علم پڑھنا شروع کیا پھر بلاد عجم میں کوچ کیا اور وہاں کے علماء وفضلاء سے علم حاصل کیا یہاں تک کہ رتبۂ فضل و کمال کو پہنچے اور اپنے ہم عصروں پر فوقیت حاصل کی بعد ازاں روم میں عہد سلطان اور خان بن عثمان غازی میں آئے،اس نے آپ کو مدرس مقرر کردیا جہاں آپ نے علم کو پھیلایا اور فقہ کی تدریس کی اور علماء وائمہ سے مناظرے کیے۔اثناء تدریس مدرسہ ازنیق میں آپ نے حل مشکلات کتاب و قایہ میں ایک شرح حافلہ کافلہ عنایہ سے تصنیف کی۔
صاحبِ کشف الظنون کہتے ہیں کہ آپ کا نام علی بن عمر تھا اور آپ نے ایک بڑی شرح کتاب مغنی کی بھی تصنیف کی ہے جس کی تصنیف سے ۷۸۷ھ میں فارغ ہوئے اور ۸۰۰ھ میں وفات پائی۔آپ سے آپ کے بیٹے حسن پاشا اور شمش الدین محمد فناری نے علم پڑھا،پھر یہ دونوں مدرسہ مسلسلہ میں جمال الدین محمد بن محمد اقسرائی کی خدمت میں جانے لگے۔
(حدائق الحنفیہ)