عبداللہ بن احمد بن محمود نسفی: ابو البرکات کنیت اور حافظ الدین لقب تھا۔ شہر نسف یعنی نخشب کے جو ماوراء النہر میں واقع ہے،رہنے والے تھے۔اپنے زمانہ کے امام کامل،عالم محقق،فقیہ مدقق،فاضل عدیم النظیر،فقہ واصول میں سرآمد کے معانی میں بارع،زاہد و پرہیرز گار تھے۔ابنِ کمال پاشا نے آپ کو فقہاء کے چھٹے ۔۔۔۔
عبداللہ بن احمد بن محمود نسفی: ابو البرکات کنیت اور حافظ الدین لقب تھا۔ شہر نسف یعنی نخشب کے جو ماوراء النہر میں واقع ہے،رہنے والے تھے۔اپنے زمانہ کے امام کامل،عالم محقق،فقیہ مدقق،فاضل عدیم النظیر،فقہ واصول میں سرآمد کے معانی میں بارع،زاہد و پرہیرز گار تھے۔ابنِ کمال پاشا نے آپ کو فقہاء کے چھٹے طبقہ میں شمار کیا ہے جو روایات ضعیفہ اور قویہ کے تمیزکرنے پر قادر ہوں۔فقہ شمس الائمہ محمد بن عبد الستار کردری اور حمید الدین ضریر اور بدر الدین خواہر زادہ سے حاصل کی اور امام محمد کی زیادات کو احمد بن محمد عتابی سے روایت کیا اور آپ سے سغناقی نے سماع کیا۔تصانیف آپ نے فقہ واصول میں بہت عمدہ اور معتبر کیں چنانچہ کنز الدقائق اور وافی اور اس کی شرح کافی اور مناراور اس کی شرح کشف الاسرار اور مصفی شرح منظومہ نسفیہ اور مستصفے شرح فقہ النافع اور اعتماد شرح عمدہ اور عقیدہ حافظیہ اور منتخب اخسیکتی پر دو شرحیں تصنیف فرمائیں اور ایک نہایت جید اور معتبر تفسیر مدارک التنزیل نام تصنیف کی۔
جب آپ بغداد ۷۰۰ھ میں تشریف لائے تو آپ نے ہدایہ کی بھی شرح لکھی لیکن اتفانی نے غایۃ البیان میں لکھا ہے کہ آپ نے ضرور ہدایہ کی شرح لکھنی چاہی تھی مگر جب آپ کے اکابر ہمعصر تاج الشریعہ نے سنا تو انہوں نے آپ کو کہا کہ آپ کی شان سے بعیدہے کہ اس خفیف امر میں مصروف ہوں،پس آپ اس ارادہ سے بازر ہے اور آپ نے چاہا کہ کوئی مستقل کتاب مثل ہدایہ کے تصنیف کی جاوے چنانچہ آپ نے کتاب وافی اور اس کی شرح کافی ایسی تصنیف کی کہ گویا ہدایہ کی ہی شرح تصنیف کی۔وفات آپ کی بغداد میں جمعہ کی رات ماہِ ربیع الاول ۷۱۰ھ میں ہوئی۔’’فقیہ شہیر‘‘ تاریخ وفات ہے۔
حدائق الحنفیہ