ناصر بن عبد السیدابی المکارم بن علی ابو المظفر مطرزی عراقی الاصل خوارزمی المنشأ: ابو الفتح کنیت تھی آباء واجداد آپ کے عراق کے رہنے والے تھے مگر آپ ماہ رجب ۵۳۶ھ یا ۵۳۸ھ میں شہر جر جانیہ واقع خوار زم میں پیدا ہوئے اور وہیں نشو و نما پایا۔فقہ و عربیت لغت میں امام اور اصول فقہ و حدیث و ادب و شعر میں بے نظیر سحبان البیان لسان البرہان مگر معتزلی الاعتقاد حنفی الفروع تھے علوم اپنے باپ اور علی ابی المؤید موفق بن احمد بن محمد مکی خطیب خوارز م تلمیذ زمخشری وغیرہ سے پڑھے اور حدیث کو ابی عبداللہ محمد بن علی بن ابی سعید تاجر وغیرہ سے سنا اور آپ کو خلیفہ زمخشری کہا جاتا تھا۔۶۰۱ھ کو حج کر کے بغداد میں آئے اور وہاں کے فقہاء سے آپ کے خوب مباحثے ہوئے اور اہل ادب نے آپ سے ادب اخذ کیا۔ آپ نے تصانیف نافعہ و مفیدہ کیں چنانچہ کتاب مغرب اور اس کی مختصر مغرب فی لغات الفقہ اور ایضاح شرح مقامات حر یری اور اقناع فی اللغۃ اور مختصر اصلاح المنطق اور مصباح فی النحو وغیرہ مشہور و معروف ہیں،کتاب مغرب میں ان غریب الفاظ پر تکلم کیا ہے جن کو فقہاء استعمال میں لاتے ہیں اور حنفیہ کے لیے کتاب بمنزلہ کتاب ازہری کے ہے جو شافعیہ کے واسطے ہے۔
آپ خوارزم میں منگل کے روز ۲۱؍ماہِ جمادی الاولیٰ ۶۱۰ھ[1]میں فوت ہوئے اور آپ کے مرثیہ تین سوسے زیادہ قصاید کیے گئے تاریخ وفات آپ کی’’سرور انجمن‘‘ ہے۔
مطرزی مطرز کی طرف منسوب ہے جو کپڑے پر چھایہ لگائےاور نقش و نگار کرے۔ابن خلد کان کہتا ہے کہ میں نہیں جانتا کہ خود آپ یہ کام کرتے تھے یا آپ کے اباء اجداد میں سے کوئی اس کام کا کرنے والا گذرا ہے جس کی طرف آپ منسوب تھے۔
1۔ برہان الدین لقب ۶۱۹ھ میں وفات پائی’’دستور الاعلام‘‘
(حدائق الحنفیہ)