شیخ علی بن احمد مہامئمی گجراتی: زین الدین لقب تھا۔جامع علوم ظاہری وباطنی،فقیہ ،محدث،مفسر،صاحبِ تصانیف عالیہ تھے،قصبۂ مہائم واقع گجرات میں سکونت رکھتے تھے،تفسیر[1] تبصرۃ الرحمٰن تیسیر المنان معروف بہ رحمانی جو صفتِ ایجاز و تدقیقی میں موصوف ہے آپ کی تصنیفات سے ہے اور نیز رسالہ ادلۃ التوحید نہایت موجز و منقح باثبات دلائل عقلیہ و براہین قطعیہ ایسا تصنیف فرمایا کہ ذرا شک و شبہ کو دخل باقی نہ رہا اور اس کے اول میں بعض آیات واحادیث ایراد کیں،علاوہ ان کے زوارف شرح عورف اور شرح فصوص الحکم اور شرح نصوص وغیرہ تصنیف فرمائیں، وفات آپ کی ۸۳۵ھ میں ہوئی۔’’سخن فہم‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
1۔ تبصیر الرحمٰن وتیسریالمنا ۱۲۹۵ھ /۱۸۷۸ھ میں چھپ چکی ہے،’’انسائیکلو پیڈیا آف اسلام’’ نزہۃ الخواطر نے آپ کو شافعی بتایا ہے۔(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)