احمد بن محمد بن محمود بن سعد [1]الغزنوی: شہر غزنیں میں پیدا ہوئے۔فقہ محمد بن علی بن محمد بن علی علوی حسنی سے حاصل کی یہاں تکہ کہ مذہب میں درجہ ریاست کو پہنچے،ابی بکر صاحب بدائع شاگرد علاؤالدین صاحب تحفۃ الفقہاء سے بھی استفادہ کیا،تصانیف بھی بہت عمدہ اور مفید کیں جس میں سے ایک کتاب موسوم بہ روضہ درباب اختلاف علماء اور ایک اصول فقہ اور ایک اصول دین میں موسومہ بہ روضۃ المتکلمین تصنیف کی پھر اس کو مختصر کر کے نام اس کا المنتقیٰ رکھا۔علاوہ ان کے ایک کتاب موسومہ بہ مقدمۃ الغزنویہ تصنیف کی جو حجم میں اگر چہ چھوٹی ہے مگر علوم سے نہایت مالا مال ہے وفات آپ کی ۵۹۳ھ میں حلب کے اندر ہوئی۔ ’’زین کشور‘‘ تاریخ وفات ہے۔
1۔ سعید غزنوی کاشانی ’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)