علی بن حسین [1] بن علی نیشا پوری: ابو الحسن کنیت تھی،اپنے زمانہ کے امام عالم تھے،ملابس میں سنت نبویہ کا بڑا لحاظ رکھتے تھے اور جمعہ کی نماز کے لیے دوڑتے جایا کرتے تھے اور جو شخص راستہ میں ملتا تھا اس کو سلا کرتے تھے۔علم آپ نے حسین بن علی صمیری سے،انہوں نے امام محمد سے ابی بکر محمد خوارزمی،انہوں نے جصاص،انہوں نے بروعی،انہوں نے موسیٰ بن نصر،انہوں نے امام محمد سے حاصل کیا،آپ کی کلام کو معتزلہ کے مذہب پر بڑا غلبہ تھا اور اہل خروسان کی بولی میں وعظ کیا کرتے تھے۔بغداد میں سلطان طغربل کے ہمراہ آئے۔جب نیشاپور میں واپس گئے تو زہد اختیار کرلیا اور سلاطین کے پاس آمد و رفت چھوڑدی۔ایک دن سلطان ملک شاہ نے جامع نیشا پورمیں کہا کہ اب آپ ہمارے پاس کیوں نہیں آیا کرتے، آپ نے فرمایا اس لیے کہ میں نے ارادہ کیا ہےکہ تو بسبب زیارت علماء کے بادشاہوں سے بہر ہو اور میں بباعث زیارت بادشاہوں کے علماء میں سے اشرفیوں، آپ اور شیخ ابی محمد جوینی شافعی اور ان کے بیٹے ابی المعالی کے درمیان فروع واصول میں بڑی مخالفت رہی اور طرفین کی طرف لوگوں کے گردہ ہوگئے،آپ نے قرآن شریف کی ایک عمدہ تفسیر تصنیف کی اور ۴۸۴ھ میں وفات پائی۔ ’’چشم عالم‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
1۔علی بن حسین صندنی پوری ’’جواہر المضیۃ‘‘ (مرتب)
(حدائق الحنفیہ)