سلمیٰ غیر منسوبہ،ان سے ان کے پوتے عبداللہ بن علی نے روایت کی ،اسحاق بن ابراہیم حبیبی نے، فائدبن عبدالرحمٰن سے،انہوں نے عبداللہ بن علی سے جو ان کا مولیٰ
تھا،انہوں نے اپنی دادی سلمیٰ سے،روایت کی کہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ہاں تشریف لائے،اور ہم نے آپ کے لئے خز تیار کیا ،یہ ابن مندہ کا قول ہے،ابو
نعیم لکھتے ہیں کہ ابن مندہ نے اس خاتون کا ذکر کیا ہے، لیکن میرے نزدیک یہ وہی خاتون ہیں جن کا ذکر ہم ابورافع کی بیوی کی حیثیت سے کر آئے ہیں، اور ابو عمرنے
فضل بن سلیمان سے ،انہوں نے فائدمولیٰ عبیداللہ سے ،انہوں نے عبیداللہ بن علی بن رافع سے،انہوں نے اپنی دادی سے روایت کی کہ میں نے حضورِاکرم کے لئے خزیرہ تیار
کرکے پیش کیا،اور آپ نے تناول فرمایا،آپ کے ساتھ کچھ صحابی بھی تھے،تھوڑاسا بچ گیا،اتنے میں وہاں سے ایک بدو کا گزر ہوا،اس نے بچا ہوا حلوہ ہاتھ میں اٹھا
لیا،حضورِاکرم نے فرمایا اسے رکھ دواور بسم اللہ پڑھ کا اپنے سامنےسے کھاؤ،راوی کا بیان ہے،کہ اس حسب ارشاد تعمیل کی،وہ سیر ہوگیااور پھر بھی کچھ بچ رہا،ابن
مندہ اور ابونعیم نے ذکر کیا ہے۔