سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا (ام عمار بن یاسر) دختر خباط۔ یہ خاتون ابو حذیفہ مغیرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لونڈی تھیں۔ اور یاسرابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حلیف تھے ۔اس لئے ابوحذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سےبیاہ دیا۔جب عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ پیدا ہوئے۔ توابو حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں آزاد کردیا۔ عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سابقین فی الاسلام میں سےتھے۔ اور ایک روایت کےمطابق ا ن کا ساتواں نمبر تھا۔ اور یہ ان لوگوں میں سے ہیں جنہیں اسلام کے لئے سخت تکلیفیں برداشت کرنا پڑیں۔
ابو جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے باسنادہ یونس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے انہوں ابن اسحاق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی کہ انہیں خاندان عماررضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کئی آدمیوں نے بتایا کہ حضرت سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بنو مغیرہ بن عبداللہ عمر بن مخزوم نے اسلام کی وجہ سے سخت عذاب دئیے اور انہوں نے اسلام کے سواہر چیز سے انکار کیا پھر وہ قتل کردی گئیں۔ اوررسول اکرم ﷺ جب بھی ان لوگوں کے پاس سے گزرتے تو انہیں مکے کی گرم دوپہر کو تکلیف میں مبتلا دیکھتے ۔تو فرماتے اے آل یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہم، ہمت نہ ہارنا۔ اللہ نے تم سے جنت کا وعدہ کیا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ ابو جہل نے اپنے نیزے کی انی ان کی شرمگاہ میں چھبو دی تھی۔ جس سے وہ شہید ہوگئیں اور سمیہ اسلام کے نام پر شہید ہونے والی پہلی خاتون ہیں ۔بقول مجاہد مکے میں ابتداً سات آدمیوں نے اظہار اسلام کیا۔رسول کریم ﷺ، حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ،حضرت خباب رضی اللہ تعالیٰ عنہ ،حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ،حضرت عماررضی اللہ تعالیٰ عنہ ، اورحضرت سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا، اول الذکر حضرات اپنے اپنے قبیلوں کی پشت پناہی سے کفار کی دست برد سے بچ گئے مگر باقی افراد کو زرہے پہنا کر گرم دھوپ میں لٹا دیا جاتا تھا۔(اسد الغابۃ، جلد ۱۰ ، ص ۱۴۷)
فائدہ:
ابن قتیبہ رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کے بعد حضرت سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے ایک رومی غلام ارزق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نکاح کر لیا تھا جو حارث بن کلدہ ثقفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا غلام تھا۔ اس سےجو بچہ پیدا ہوا اس کا نام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رکھا گیا جو عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ماں جایا بھائی تھا۔
ابن کثیر لکھتے ہیں کہ یہ ابن قیتبہ کا وہم ہے ۔ کیوں ارزق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے سمیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاام زیاد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نکاح کیا تھا۔ اس بناء پر سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ زیادرضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بھائی ہے نہ کہ عمار رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ۔ ابن قتیبہ کو یہ غلطی دونوں خواتین کی ہمنامی کی وجہ سے لگی اور ام عماررضی اللہ تعالیٰ عنہااور ام زیاد رضی اللہ تعالیٰ عنہامیں فرق کرنا بھول گئے۔ واللہ اعلم۔( ایضاً)