یوسف بن خضر بیگ رومی الشہیر بہ سنان پاشا: بڑے ذکی،عالم فاضل، ماہر علوم عقلیہ و نقلیہ،فارس میدان مناظرہ تھے۔پہلے آپ کو سلطان محمد خاں نے ۸۷۱ھ میں قسطنطیہ کے آٹھ مدارس میں سے ایک کا مدرس مقرر کیا پھر اپنا معلم بنالیا، ازاں بعد ۸۷۵ھ میں وزارت کے عہدہ پر آپ کو سرفراز کیا لیکن پھر کسی بات پر معزول کر کے قید کردیا اس پر شہر کے تمام علماء دیوان میں اکٹھے ہوکر بادشاہ سے ملتجی ہوئے کہ آپ ان کو چھوڑ دیں ورنہ ہم کچہری کی کتابیں جلادیں گے۔سلطان نے آپ کو چھوڑدیا اورآپ سفری حصار میں آئے اور سلطان محمد خاں کی وفات تک وہیں مقیم رہے پھر آپ کو بایزید خاں ابن محمد خاں نے اور نہ میں مدرسہ دار الحدیث کا مدرس مقرر کیا جہاں آپ نے شرح مواقف کی مباحث جواہر پر حواشی لکھے اور ایک مناجات ترکی زبان میں اور ایک کتاب مباحث اولیاء میں تصنیف کی۔
کہتے ہیں کہ جب مولیٰ علی قوشجی بلادرروم میں داخل ہوئے تو سلطان محمد خاں نےتعلم علومِ ریاضیہ میں آپ کو سقیم سمجھ کر آپ کے شاگرد مولیٰ لطفی تو قاتی کو علی قوشجی کی طرف بھیجا،جس نے ان سے علوم ریاضیہ کے حاصل کر کے جو کچھ پڑھا تھا آپ کو سنایا جس سے آپ بھی علوم ریاضی میں کامل ہوگئے اور قاضی زادہ رومی کی شرحیں چغمینی پر حواشی تصنیف [1] کیے۔وفات آپ کی ۸۹۱ھ میں ہوئی اور آپ کے تلامذہ میں سے نور الدین قرہ صوی اور محمود بن محمد بن قاضی زادہ رومی ہیں۔’’علامۂ قدسی صفات‘‘ تاریخ وفات ہے۔
1۔ بیضاوی پر بھی حاشیہ لکھا وفات ۹۸۶ھ ’’دستور الاعلام‘‘(مرتب)
(حدائق الحنفیہ)