سید صبغۃ اللہ بروجی:[1] بڑے عالم فاضل،جامع علوم نقلیہ و عقلیہ تھے، قصبۂ بروج میں جو گجرات کے شہروں میں سے ہے،پیدا ہوئے۔علوم شیخ وجیہ الدین گجراتی سے اخذ کیے،چندے تدریس و ارشاد میں مشتغل رہ کر حرمین وغیرہ کو تشریف لے گئے جہاں سے واپس بروج میں آئے پھر مالودہ کو گئے اور چندے احمد نگر میں سلطان برہان الملک کے پاس اقامت کی پھر حرمین کے ارادہ سے بیجاپور میں پہنچے جہاں سلطان ابراہیم نے آپ کی بری خدمت کی اور آپ کے سفر کا اسباب تیار کردیا اور آپ مدینہ منورہ میں داخل ہوکر جبلِ احد میں ساکن ہوئے جہاں آپ نے جواہر خمسہ کو معرب کیا جس پر آپ کے شاگرد شیخ احمد شناوی نے حاشیہ لکھا اور شیخ محمد عقلیہ المکی نے کتاب لسان الزمان میں آپ کے حالات نہایت عمدہ لکھے۔وفات آپ کی مدینہ میں ۱۰۱۵ھ میں ہوئی۔’’شمع نور سعادت‘‘ تاریخ وفات ہے۔
1۔ صبغۃ اللہ بن روح اللہ جمال اللہ حسینی کاظمی،شیخ المشائخ طریقہ عشقیہ شطاریہ،بیضاوی پر حاشیہ لکھا
(حدائق الحنفیہ)