شدادبن ہادایک بدوسے،جوحضورِاکرم کی صحبت سےمستفیض ہوا،یعیش بن صدقۃ الفقیہہ نے باسنادہ ابوعبدالرحمٰن نسائی سے،انہوں نے سوید بن نصر سے،انہوں نے عبداللہ بن
ابی جریح سے،انہوں نے عکرمہ بن خالدسے،انہوں نےابن ابی عمارسے،انہوں نے شداد بن ہاد سےروایت کی،کہ ایک بدوآپ کی خدمت میں آیااورایمان لے
آیا،پھرپوچھا،کیامیں ہجرت کروں،آپ نے اجازت دے دی اورایک صحابی کواس کےبارے میں ضروری ہدایات دیں،جب کبھی لڑائی ہوتی،توحضورِ اکرم مالِ غنیمت سے اسے حصہ
دیتےاوراس کے ساتھیوں کوبھی اتناحصہ عنایت فرماتےاوروہ اعرابی ان کی سواریوں کوچرایاکرتا،جب صحابہ نےاس کاحصہ پیش کیاتواس نے پوچھا،یہ کیاہےصحابہ نے اسے
بتایا ،تودربارِ رسالت میں حاضرہوکرپوچھا،یارسول اللہ،میں نے اسلام اس لئے قبول نہیں کیا،کہ مالِ غنیمت میں سے مجھے بھی حصہ ملےگا،بلکہ میں نےآپ کی پیروی
اس لئے اختیارکی تھی،تاکہ دشمن کاتیرمیرے حلق میں لگےمیں مرجاؤں،اورسیدھاجنت میں جاؤں،فرمایا،اگرتیراارادہ سچاہےتوخدا ایسی صورت پیداکردے گا۔
کچھ دنوں کےبعدمسلمانوں کوکفارکے خلاف ایک مہم پیش آئی اورصحابہ اسے اٹھاکرحضورکے سامنے لائےاسےوہیں تیرلگاتھاجہاں اس نے اشارہ کیاتھا،حضورنےدریافت
فرمایا،کیایہ وہی آدمی ہے،صحابہ نے عرض کیا،ہاں یارسول اللہ وہی ہے،فرمایا،چونکہ وہ اپنے ارادے میں بےریاتھا، اس لئے خدانےاس کی خواہش پوری کردی،آپ نے اس
کی تکفین فرمائی اورنمازجنازہ پڑھی اوردعا فرمائی،اے اللہ!یہ تیرابندہ ہے،جس نے تیری راہ میں ہجرت کی،اورلڑکر شہیدہوامیں اس کا گواہ ہوں۔