شدا د بن حکیم بلخی : امام زفر کے اصحاب میں سے بڑے فقیہ محدث اور احمد بن عمران استاذ طحطاوی کے شیخ تھے، ابو عاصم ضحاک ملقب بہ نبیل نے امام ابو حنیفہ کی وفات کے بعد آپ کی صحبت کی اور فقہ کو اخذ کیا۔ پہلے آپ کو بلخ کی قضا کےلیے کہا گیا مگر آپنے انکار کیا پھر کسی قدر مدت کے بعد آپ نے خود قضا کو طلب کیا ، لوگوں نے آپ کو ملامت کی ، آپ نے فرمایا کہ اس وقت میرے سوا اور بہت سے حالم قضا کی صلاحیت رکھتے تھے اور اب کوئی نہیں رہا،اس لیے میں نے ڈرکر اس کو اب طلب کیا ہے ایسا نہ ہو کل کو مجھ سے مواخذ ہ کیا جائے۔
خلف بن ایوب کہتے ہیں کہ ایک دفعہ آپ کی زوجہ نے آپ کے پاس خادم کے ہاتھ سحری کا طعام بھیجا ۔ خادم نے واپس آنے میں دیر کی، اس پر آپ کی زوجہ نے خادم کو متہم کیا ، آپ نے فرمایا کچھ بات نہیں جانے دو مگر اس نے نہ مانا اور یہاں تک گفتگو نے طوالت کھینچی کہ آپ نے عورت کو فرمایا کہ کیا تو غیب کا علم جانتی ہے، اس نے کہا کہ ہاں اس پر آپ کے دل میں کچھ بات آگئی اور امام محمد پاس صورت حال لکھ کر بھیجدیا انہوں نے تجدید نکاح کا حکم دیا کیونکہ عورت کافر ہو گئی تھی ۔وفات آپ کی ۲۲۰ھ میں[1] ہوئی۔ ’’ کامل الزمان ‘‘ آپ کی تاریخ وفات ہے۔
[1] ۔ آخر ۲۱۰ھ ’’جواہر المفتیہ ‘‘(مرتب)۔
(حدائق الحنفیہ)