آپ عظماء مشائخ اور کبریٰ علماء میں سے شمار ہوتے تھے چندیری کے نواح میں رہتے تھے۔ دعوت آیات قرآنی اور اسمائے الہیّہ میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ چنانچہ جمعہ کے دن اسی علم کی قوت سے بادشاہ وقت کو اپنی طرف متوجہ کیا کرتے تھے۔ اور اپنے پاس بٹھا کر مسلمانوں کے مسائل حل فرماتے آپ کے پاس ایک ایسی تسبیح تھی۔ اس کا ایک دانہ ہلاتے تو بادشاہ حرکت میں آجاتا۔ دوسرا دانہ گراتے تو بادشاہ سواری کا حکم دیتا۔ تیسرا دانہ گراتے تو بادشاہ سوار ہوجاتا۔ ہردانہ گراتے جاتے اور کہتے جاتے اب بادشاہ وہاں پہنچا ہے۔ اب وہاں آگیا ہے۔ چالیس دانے گرتے تو بادشاہ آپ کے دروازے کے سامنے ہوتا۔
ایک دن آپ وضو فرما رہے تھے آپ کا ایک غلام جو ہمیشہ آپ کی خدمت میں رہتا تھا۔ اسی تسبیح کو صندوق سے نکال لایا۔اور جس طرح وہ شیخ کو دانے گراتے دیکھا کرتا تھا تسبیح کو چلانا چلانا شروع کردیا۔ نا گاہ بادشاہ آپ کے حجرے کے سامنے آپہنچا۔ آپ نے دیکھا تو حیران رہ گئے کہ معاملہ کیا ہے کہ آج بادشاہ بلا طلب آپہنچا ہے۔ بیٹھے گفتگو شروع کی بادشاہ کے جانے کے بعد معلوم ہوا۔ کہ غلام زادے نے تسبیح کے دانوں کا عمل کردیا تھا۔ اور بادشاہ اسی عمل سے پہنچے تھے۔آپ ۹۲۸ھ میں فوت ہوئے۔
شہ احمد آں شہ شرع رسول جو جستم ز دل سال دے شد ندا
|
|
چوکر داز جہاں سوئے خلد ارتحال شہ شرعِ احمد بسالِ وصال ۹۲۸ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)