والد کا نام سیّد محمد علی بن سید علی بن سید فتح علی تھا۔ ساداتِ حسینی بھاکری سے تھے۔ دریائے[1] چناب کے کنارے پر رسول نگر میں سکونت رکھتے تھے۔ حضرت پیر محمد سچیار قادری نوشاہی کے نامور مرید و خلیفہ تھے۔ علومِ ظاہری و باطنی میں باکمال تھے۔ طبع عالی پر جذب و استغراق کا غلبہ رہتا تھا۔ ذوقِ وجد و سماع بھی تھا۔ تکمیلِ سلوک کے بعد مرشد نے خرقۂ خلافت سے نوازا اور لاہور میں رہنے کا حکم دیا۔ چنانچہ آپ لاہور آکر قیام پذیر ہوگئے۔ اپنے نام پر کوئلہ شاہ فرید آباد کیا۔
تمام عمر درس و تدریس اور ہدایتِ خلق میں مصروف رہے۔ بقول صاحبِ تذکرہ[2] نوشاہی ۱۱۵۸ھ میں وفات پائی۔ مزار لاہور میں ہے۔
چوں فریدِ زمانہ سیّدِ دیں! رحلتش ’’والئ خلافت‘‘ داں ۱۱۵۸ھ
|
|
فرد و یکتا بباغِ خلد رسید ہم بخواں ’’آفتابِ فقر فرید‘‘! ۱۱۵۸ھ
|
[1]۔ دریائے چناب کے کنارے پر رسول نگر ۱۱۶۹ھ میں آباد ہوا اور شاہ فرید کے آباؤ اجداد کی اس سے سو(۱۰۰) سال پہلے کس طرح رسول نگر میں سکونت کی جاسکتی ہے۔ (تاریخ عباسی قلمی سیّد شرافت نوشاہی)۔
[2]۔ مفتی غلام سرور صاحب کی فاش غلطی ہے۔ کتاب تذکرہ نوشاہی ۱۱۶۲ھ کی تصنیف ہے۔ اس میں شاہ فرید کا کوئی ذکر نہیں۔ مفتی صاحب اس کے حوالہ سے وفات شاہ فررید ۱۱۵۸ھ لکھتے ہیں، جو اس کی تصنیف سے بارہ(۱۲) سال بعد کا واقعہ ہے۔