آپ الہ آباد کے مجذوب تھے جس پر دم کرتے تندرست ہوجاتا اکثر اوقات ننگا پھرتے، ضروریات زندگی کے لیے جانوروں اور چار پاؤں سے اپنی خوراک حاصل کرلیا کرتے، آپ کے زمانے میں ایک بھٹیا رن جو کہ فاحشہ عورت تھی نے آپ کو حالت جذب میں دیکھا تو کہنے لگی، میاں فیروز انسان چار پاؤں سے بہتر ہے، اگر تم کو کوئی ضرورت ہو تو میں موجود ہوں، چار پاؤں کے پاس کیوں جاتے ہو آپ نے فرمایا: اچھا تم برسر بازار ننگی ہوجاؤ، میں بھی یہاں ہی ننگا ہوجاتا ہوں کہنے لگی بھلے آدمی یہ بازار ہے شارع عام ہے، ایک گوشے میں چلے جائیں تو اچھا ہے یہ بات سن کر فیروز میاں جوش میں آگئے کہنے لگے، مکار عورت! فیروز تو اپنے آپ کو عام لوگوں کے سامنے رسوا کرنا چاہتا ہے اور تم اللہ کے سامنے رسوا ہونا چاہتی ہو اور لوگوں کا احترام کرتی ہو، دفعہ دفان ہوجاؤ۔
(حدائق الاصفیاء)