آپ حضرت شیخ پیارا کے خلیفہ اعظم ہیں بڑے صاحب تصرف اور کامل شیخ طریقت تھے آپ کا وطن گجرات تھا۔ مگر بنگال میں زندگی بسر کی۔
اخبار الاخیار اور معارج الولایت میں لکھا ہے کہ آپ اپنی خانقاہ میں ایک شاہانہ تخت پر بادشاہوں کی طرح بیٹھتے تھے اور اپنے مریدوں اور خادموں کے نام بادشاہوں کی طرح فرمان جاری کیا کر ۔۔۔۔
آپ حضرت شیخ پیارا کے خلیفہ اعظم ہیں بڑے صاحب تصرف اور کامل شیخ طریقت تھے آپ کا وطن گجرات تھا۔ مگر بنگال میں زندگی بسر کی۔
اخبار الاخیار اور معارج الولایت میں لکھا ہے کہ آپ اپنی خانقاہ میں ایک شاہانہ تخت پر بادشاہوں کی طرح بیٹھتے تھے اور اپنے مریدوں اور خادموں کے نام بادشاہوں کی طرح فرمان جاری کیا کرتے تھے آخر ایک بد باطن شخص نے بادشاۂ وقت کے کان بھرے کہ شاہ جلال الدین آپ کی سلطنت کے اندر ایک متبادل سلطنت چلا رہا ہے یہ سلسلہ قائم رہا تو ایک دن آپ کو اپنی سلطنت سے ہاتھ دھونا پڑیں گے بادشاہ اس کی باتوں میں آگیا اور فوج کو حکم دیا کہ شاہ جلال الدین اور ان کے مریدوں کو قتل کردیا جائے۔ چنانچہ فوج نے بڑھ کر خانقاہ پر حملہ کر کے آپ کے مریدوں سمیت قتل کردیا۔ فوج خانقاہ میں آپ کے مریدوں کو تہہ تیغ کر رہی تھی تو شاہ جلال الدین یا قہار یا قہار کا نعرہ لگا رہے تھے۔ مگر جب آپ پر تلوار چلائی گئی تو آپ نے تین بار یا رحمان یا رحمان یا رحمان کا نعرہ مارا۔ آپ کا سر تن سے جُدا ہوکر گر پڑا آپ کے سر سے اللہ اللہ اللہ کی آواز آ رہی تھی۔
آپ کی شہادت کا یہ واقعہ ۸۸۱ھ میں ہوا۔
رفت چوں ازجہاں بخلد بریں
شیخ والا جلال عالی جاہ
گفت سرور بسال رحلتِ او
والی حق جلال شہنشاہ
۸۸۱ھ