بنگالی میں بمقام راج محل رہا کرتے تھے، صاحب تصرفات صحیحہ اور کشف صددیہ کے مالک تھے، شراب پیتے اور عارفانہ اشعار کہتے، سماع اور وجد میں پورا غلو کرتے، شاہ نعمت اللہ بنگالی سے جو اپنے وقت کے صاحب تسخیر ملوک اور امرا تھے، دشمنی رکھتے تھے اور انہیں برا بھلا کہتے رہتے اور کہا کرتے یہ طالب مولیٰ نہیں شاہ نعمت اللہ فرماتے ہیں کہ ایک دن مرتضیٰ مجذوب ہمارے گھر آگئے گھر کے اندر ایک پلنگ بچھا ہوا تھا، آپ اس پر جا بیٹھے اور کہنے لگے برا نہ منانا لوگ اپنے شکاری کتے کو بھی اپنی چار پائی پر بٹھالیتے ہیں، یہ بات ان کی انکساری کی علامت تھی کہ اپنے آپ کو کتے سے تشبیہ دے دی۔
معارج الولایت کے مولف نے آپ کی بہت سی کرامات لکھی ہیں، بسا اوقات راج محل کے تالاب میں غوطہ زن ہوتے کئی کئی روز پانی میں غرق رہتے، راجہ محل سے غوطہ مارا ہوا کئی دن کے بعد دوسرے مقامات سے سرمایہ نکالتے، اگرچہ صاحب معارج الولایت نے آپ کے تفصیلی حالات لکھے ہیں، مگر سن وفات نہیں لکھا، آپ کا مزار پر انوار مقام ہوتی پر ہے۔
(حدائق الاصفیاء)