حضرت شاہ نعمت اللہ ولی ولیٔ زماں وقدوۃ کاملاں تھے۔
خاندانی حالات:
آپ غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی رحمتہ اللہ علیہ کی اولادسے ہیں۔
والد:
آپ کےوالدکانام سیدابوبکرہے۔
نسب نامہ پدری:
آپ کانسب نامہ پدری حسب ذیل ہے۔
نعمت اللہ بن سیدابوبکربن سیدشاہ نوربن سیدلیل ادہم بن سیدجعفربن سیدمحمدبن سیدبہاءالدین بن سیدداؤدبن سیدابوالعباس احمدبن سیدموسیٰ بن سید علی بن سیدمحمدبن سیدمتقی سیدصالح بن سیدابی صالح بن سیدعبدالرزاق بن غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادرجیلانی(قدس سرہ السامی)۔
القاب:
آپ کو"تاج ترکی"اور"نعمت اللہ شاہی"کےالقاب سے پکاراجاتاہے۔
تعلیم:
آپ کوعلوم ظاہری وباطنی میں دستگاہ حاصل تھی،صرف ونحو،حدیث،فقہ،تفسیر میں اعلیٰ قابلیت رکھتےتھے،فارسی سےخاص شغف تھا۔
وفات:
آپ نے ۸۸۴ھ میں وفات پائی۔مزارپرانواردھکہکی میں واقع ہے۔
خلیفہ:
شیخ قطب الدین آپ کےممتازخلیفہ ہیں۔
سیرت:
آپ صاحب کرامت بزرگ ہیں،آپ پیکرصبرورضاتھے،متوکل بخداتھے،آپ نے تشنگان منہ وحدت کوشربت ہدایت سے سرشارکیا،آپ شاعربھی تھے،آپ کاایک مشہورقصیدہ آپ کی شاعری کی یادگارہے،آپ کاتخلص "نعمت "تھا۔
کرامات:
فیروزشاہ ایک مرتبہ احمدخاں خانخاناں سےخفاہوگیا،اس نےاحمدخاں کواندھاکرناچاہا۔احمدخاں مقابلہ کےلئےتیارہوا۔احمدخاں نےایک شب خواب میں دیکھاکہ ایک نورانی صورت بزرگ نے اس کےسرپہ تاج ترکی رکھااوراس کی سلطنت کی بشارت دی،احمدخاں بادشاہ کےمقابلہ میں کامیاب ہوااوراس کوتاج وتخت نصیب ہوا۔
کچھ دنوں کےبعدآپ(حضرت نعمت اللہ علی)کی کرامات کاچرچاہونےلگا۔احمدخاں نےآپ کو خراج عقیدت پیش کرناچاہا،اس نےشیخ حبیب اللہ جنیدی کوکچھ تحائف دےکرآپ کی خدمت میں بھیجا،آپ نےتحائف قبول فرمائے۔
آپ نےاپنےپوتےشاہ نوراللہ بن خلیل اللہ کےذریعےسبزرنگ کاتاج ترکی احمدخاں کوبھیجا۔احمد خاں نےجووہ تاج ترکی دیکھاتوبےچین ہوگیا،اس نےفوراًتاج ترکی کوپہچان لیاکہ یہ وہی تاج ہے،جو اس کےسرپرایک بزرگ نےرکھاتھااوران بزرگ نےاس کودکن کی سلطنت کی بشارت دی تھی۔
احمدخاں نےآپ کےپوتےشاہ نوراللہ کی بہت تعظیم وتکریم کی،اس نےشاہ نوراللہ کی شادی اپنی لڑکی سے کردی۔
آپ کےوصال کےبعدآپ کےمریدوں میں آپس میں جھگڑاہوا،مریدوں کی دوجماعتیں ہوئیں، ہرجماعت اپنےطورپرآپ کودفن کرناچاہتی تھیں،اختلاف کاکوئی حل تلاش نہ ہوسکا،کشت وخون ہونےوالاتھاکہ آپ اٹھ بیٹھےاوراپنےمریدوں سےاورمعتقدوں سےفرمایاکہ لڑائی جھگڑے کی کیا بات ہے،اگرلڑائی جنازہ اٹھانے کےطریقے کےمتعلق ہےتوہم یہاں نہیں مرتے،آپ دھکہکی تشریف لےگئےاوروہاں انتقال فرمایا۔
(تذکرہ اولیاءِ پاک و ہند)