شہید بدر حضرت سیدنا حارثہ بن سراقہ (انصاری)
شہید بدر حضرت سیدنا حارثہ بن سراقہ (انصاری) (تذکرہ / سوانح)
شہید بدر حضرت سیدنا حارثہ بن سراقہ (انصاری) رضی اللہ تعالیٰ عنہ
ابن سراقہ بن حارث بن عدی بن مالک بن عدی بن عامر بن غنم بن عدی بن نجار۔ انصاری خزرجی بخاری۔ بدر کے دن شہید ہوئے ان کی والدہ ربیع بنت نضر ہیں جو حضرت انس بن مالک کی پھوپھی تھیں۔ ان کو عیان بن عرقہ نے بدر میں شہید کیا تھا یہ حوض سے پانی پی رہے تھے
سی حال میں حیان نے ان کے تیر مارا وہ تیر ان کے گلے میں لگا اور یہ شہید ہوگئے تماشا دیکھنے آئے تھے اس زمان یں یہ کم سن تھے کوئی اولاد نہیں چھوڑی۔ ان کی والدہ ربیع نبی ﷺ کے حضور میں آئیں اور انھوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ اپ جانتے ہیں حارثہ سے مجھ سے کس قدر محبت تھی پس اگر وہ اہل جنت میں سے ہوں تو میں صبر کروں ورنہ اللہ دیکھے گا کہ میں کیا کرتی ہوں حضرت نے فرمایا کہ اے ام حارثہ حارثہ کے لئے ایک جنت نہیں بلکہ بہت سی جنتیں ہیں اور وہ فردوس عالی میں یں۔ ربیع نے کہا تو اب میں صبر کروں گی۔ ابو نعیم نے بیان کیا ہے کہ یہ اپنی والدہ کے بڑے خدمت گزار تھے یہاں تک کہ نبی ﷺ نے فرمایا تھاکہ میں جنت میں گیا تو میں نے حارث کو دیکھا۔ دیکھو ماں کی اطاعت ایسی ہی چاہئے۔ ہمیں ابو القاسم یعنی یعیش بن صدقہ بن علی فراقی فقیہ شافعی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو محمد یعنی یحیی بن علی طراح نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو الحسین عینی محمد بن علی بن محمد بن مہتدی باللہ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن یوسف بن دوست علاف نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن محمد بغوی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے عبدلالہ بن عون نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں یوسف بن عطیہ ن ثابت بنانی سے انھوں نے حضرت انس سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے اس حال میں کہ رسول خدا ﷺ چلے جارہے تھے ایک انصاری جوان آپ کے سامنے آیا اس سے نبی ﷺ نے فرمایا کہ اے حارثہ تم نے کس حال میں صبح کی انھوں نے کہا میں نے اس حال میں صبح کی کہ میں اللہ پر یقینا ایمان رکھتا ہوں حضرت نے فرمایا دیکھو کیا کہہ رہے ہو ہر باتکی ایک حقیقتی ہوتیہے (تمہارے اس قول کی کیا حقیقت ہے) اس جوان نے عرض کیا کہ یارسول اللہ میرا دل دنیا سے پھر گیا ہے میں رات بھر جاگتا ہوں اور دن بھر پیاسا رہتا ہوں اور میں گویا اپنے پروردگار عزوجل کا عرش کھلم کھلا دیکھ رہا ہوں اور میں گویا اہل جنت کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ باہم ایک دوسرے مل رہے ہیں اور گویا اہل دوزخ کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ اس میں شؤر کر رہے ہیں حضرت نے فرمایا تم اسی بات پر قائم رہو تم ایک ایسے بندے ہو کہ اللہ نے ایمان کو تمہارے دل میں روشن کر دیا ہے۔ پھر اس جوان نے عرض کیا کہ یارسول اللہ میرے لئے شہادت کی دعا فرمایئے چنانچہ رسول خدا ھ نے ان کے لئے دعا کی۔ ایک مرتبہ سواروں کی آواز دی گئی تو سب سے پہلا سوار جو آیا وہ یہی تھے اور سبس ے پہلا سوار جو شہید ہوا وہ یہی تھے جب ان کی شہادت کی خبر ان کی والدہکو پہنچی تو وہ رسول خدا ھ کے پس آئیں اور انھوں نے کہا کہ یارسول اللہ اگر وہ جنت میں ہو تو میں نہ روئوں اور نہ رنجیدہ ہوں اور اگر وہ دوزخ میں ہو تو میں جب تک دنیا میں زندہ رہوں روتی رہوں حضرت نے فرمایا کہ اے ام حارثہ ان کے لئے ایک جنت نہیں بلکہ کئی جنتیں ہیں اور حارثہ فردوس اعلی میں ہے پس ان کی ماں ہنستی ہوئی لوٹ گئیں اور یہ کہتی جاتی تھیں کہ اے حارثہ تجھ کو مبارک ہو بعض لوگوں کا بیان ہے کہ انصار میں سے غزوہ بدر میں سب سے پہلے یہی شہید ہوئے اور ابن مندہ نے کہا ہے کہ یہ غزوہ بدر میں شریک تھے اور غزوہ احد میں شہید ہوئے ابو نعیمنے اس کا انکار کیا ہے اور انھوںنے ابن مندہ کا تعاقب کیا ہے اور ایک روایت بھی ابن اسحاق اور انس سے اس مضمون کی نقل کی ہے کہ وہ غزوہ بدر میں شہید ہوئے ان کا تذکرہ تینوںنے لکھاہے میں کہتا ہوں کہ ابو نعیم نیجو ذکر کیا ہے کہ ان کو نبی ﷺ نے جنت میں دیکھا یہ حال حارثہ بن نعمان کا ہے اس کو بہت سے ائمہ نے بیان کیا ہے منجملہ ان کے امام احمد بن حنبل بھی ہیں انھوںن یاپنی مسند میں ذکر کیا ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں جنت میں ہوں وہاں میں نے ایک پڑھنے والے کی آواز سنی کہ وہ پڑھ رہا تھا میں نے پوچھا کہ یہ کون شخص ہے لوگوں نے کہا یہ ارثہ بن نعمان ہیں میں نے کہا کہ ماں کی اطاعت
ایسی ی کرنا چاہئے (ان) حارثہ بن سراقہ کا ذکر حارثہ بن ربیع کے نام میں ہوچکا ہے وہ یہی ہیں اگر ہم نے یہ التزام نہ کیا ہوتا کہ کوئی تذکرہ ترک ن کریں گے تو بے شک ہم اس تذکرہ کو ترک کر دیتے اور پہلے تذکرہ پر اکتفا کرتے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)