شہیدِ بدر حضرت سیدنا عبیدہ بن حارث بن عبد المطلب (مہاجر)
شہیدِ بدر حضرت سیدنا عبیدہ بن حارث بن عبد المطلب (مہاجر) (تذکرہ / سوانح)
شہیدِ بدر حضرت عبیدہ بن الحارث بن عبد المطلب(مہاجر) رضی اللہ تعالیٰ عنہ
بن عبدمناف بن قصی قریشی مطلبی ہیں ان کی کنیت ابوحارث تھی بعض لوگوں نے کہاہے کہ ابومعاویہ تھی۔ان کی اوران کے دونوں بھائیوں کی والدہ سخیلہ بنت خزاعی بن حویرث تھیں ثقفیہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی عمردس برس زیادہ تھی اوررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ارقم بن ارقم کے مکان میں تشریف لے جانے سے پیشتر اسلام لائےتھے۔یہ اور ابوسلمہ بن عبدالاسد اورعبداللہ بن ارقم مخزومی اور عثمان بن مظعون ایک ہی وقت میں اسلام لائے تھے۔انھوں نے اپنے دونوں بھائیوں طفیل بن حارث اورحصین بن حارث اور مسطح بن اثاثہ بن عباد بن مطلب کے ساتھ مدینے کی طرف ہجرت کی تھی۔اورعبداللہ بن سلمہ عجلانی کے مکان پر اترے تھے۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں ان کی بڑی قدرو منزلت تھی۔ہم کو ابوجعفر بن سمین نے اپنی سند کویونس بن بکیر تک پہنچاکرابن اسحاق سے روایت کرکے خبردی کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ ودان سے واپس آکر بقیہ ماہ صفر اور کچھ دن ربیع الاول۱ھ کے مدینہ میں (بغیر جہاد )کے قیام کیابعداس کے آپ نے مدینہ سے عبیدہ بن حارث بن مطلب کوساٹھ مہاجرین سواروں کے ساتھ (جہادکے لیے) روانہ کیاان سواروں میں کوئی شخص انصارسےنہ تھا۔یہ سب سے پہلا جھنڈاتھاجورسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ثنیتہ المرہ۱؎میں پہنچ کرعبیدہ کا مقابل مشرکین سےہوا۔مشرکین کے سردارابوسفیان بن حرب تھے(اس معرکے میں)جس نے پہلے فی سبیل اللہ تیرچلایاہے وہ سعدبن مالک تھے یہ اسلام میں اول معرکہ تھا۔پھرعبیدہ غزوۂ بدر میں شریک ہوئے ۔ابوجعفر نے کہاہے کہ ہم سے یونس بن بکیرنے ابن اسحاق سے نقل کرکے بیان کیا کہ پھرربیعہ کے بیٹے عتبہ اورشیبہ اورولید بن عتبہ نکلے اورلڑائی کے واسطے(اپنے مقابل میں)لوگوں کوآوازدیناشروع کی (ان کی آوازسن کر)تین جوان انصار(ان کے مقابلہ کو)نکلے عتبہ وغیرہ نے ان سے کہا تم کون لوگ ہو انھوں نے کہاکہ ہم انصاری گروہ سے ہیں۔انھوں نے کہاتم سے ہمیں کچھ مطلب نہیں ہے۔پھرمشرکین کی طرف سے کسی پکارنے والے نے آواز دی کہ اے محمد ہماری قوم والوں میں سے ہمارے برابروالوں کو بھیجئےآپ نے (ان کی یہ آواز سن کے)فرمایااے حمزہ اٹھو اے علی اٹھو اے عبیدہ اٹھو(جاؤتو حسب الحکم یہ سب آدمی نکلے اور)عبیدہ نے عتبہ سے مقابلہ کیااور ایک نے دوسرے پرحملہ کرکے اپنے مقابل کو مجروح کیااورحمزہ نے شیبہ سے مقابلہ کرکے اس کو وہیں مارڈالا۔علی نے ولید سے مقابلہ کیااوراس کووہیں قتل کیاپھردونوں نے عتبہ پر حملہ کیااور اس کو مارڈالا۔(اس کے بعد )دونوں نے عتبہ پر حملہ کیااوراس کو قتل کردیاپھردونوں عبیدہ کو اٹھاکر ان فرودگاہوں میں لے آئے بعض لوگوں نے کہاہے کہ غزوہ بدرمیں جومسلمان شریک تھے عبیدہ ان سب سے معمرتھے۔(اس لڑائی میں) ان کا پیرکٹ گیاتھاآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا سر اپنے زانوپررکھ لیا۔انھوں نے کہا یارسول اللہ اگرابوطالب مجھ کو دیکھتے تو سمجھتے کہ میرے اس شعرکا عبیدہ مجھ سے زیادہ حقدارہے ؎
۲؎ ونسلمہ حتی نصرّع حولہٗ ونذہل عن ابنائناوالحلائل
پھررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدرسے لوٹےاورمقام صفراء۳؎ میں وفات پائی بعض لوگوں نے کہاہے کہ جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب کے ساتھ تاربین میں فروکش ہوئےتوآپ کے اصحاب نے آپ سے عرض کیاکہ ہم مشک کی خوشبو(یہاں پر)پاتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکیوں نہیں یہاں پر ابومعاویہ کی قبرہے بعض لوگوں نے بیان کیاہے کہ جب یہ شہیدہوئے تھے توان کی عمرترسٹھ برس کی تھی یہ عبیدمیانہ قد اور خوبصورت شخص تھے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
۱؎ثینتہ المرہ بفتح اول وسوم وسکون ودوم وکثرہم۔مکہ میں اجباد کے قریب ایک گھاٹی ہے۱۲۔
۲؎ترجمہ ہم محمد کی حفاظت کریں گے یہاں تک کہ ہم ان کے گردمقتول ہوکرگرجائیں ٘اورہم اپنے فرزندوں اورعورتوں کوبھی ان کی حمایت میں فراموش کردیں گے۱۲۔
۳؎صفراء بدرکے قریب ایک موضع کانام ہے۱۲۔
(اسد الغابۃ ۔جلد ۔۶،۷)