شہید بدر حضرت سیدنا عمیر ابن حمام بن جموح (انصاری) رضی اللہ تعالیٰ عنہ
بن زید بن حرام۔انصاری سلمی۔ان کا نسب اوپر گزرچکاہے غزوہ بدرمیں شریک تھے۔یہ موسیٰ بن عتبہ کاقول ہےاوراسی غزوہ بدر میں یہ شہید ہوئے انصار میں پہلے شہید یہی ہیں۔ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اورعبیدہ بن حارث مطلبی کے درمیان میں مواخات کرادی تھی یہ دونوں غزوہ بدرمیں شہید ہوئے۔ابن اسحاق نے کہاہے کہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے بدرکے دن فرمایاکہ جوشخص آج لڑے گااورخد ا کی راہ میں ماراجائے گاوہ جنت میں داخل ہوگا عمیر اس وقت صف میں کھڑے ہوئےتھے ان کے ہاتھ میں کچھ چھوہارے تھے یہ ان کو کھارہےتھے یہ ارشاد نبوی سنتے ہیں انھوں نے کہاکہ بخ بخ (ایک کلمہ خوشی کا ہے)میرے اورجنت کے درمیان میں صرف اتنا فاصلہ ہے کہ یہ لوگ مجھے قتل کردیں یہ کہہ کر انھوں نے چھوہارے ہاتھ سے پھینک دیے اورتلواراٹھاکرلڑنے لگےاوراشعارکہتےجاتے تھے۔
۱؎ رکضاً الی اللہ بغیر زاد الاالتقی وعمل المعاد
والصبر فی اللہ علی الجہاد ان التقی من اعظم السداد
وخیرماقاوالی الرشاد وکل حی الی نفاد
پھرانھوں نے حملہ کیااوربرابرلڑتے رہے یہاں تک کہ شہیدہوئے ان کو خالد بن اعلم نے قتل کیا تھا۔ ان کا تذکرہ ابونعیم اورابوعمراورابوموسیٰ نے لکھاہے۔
۱؎ ترجمہ۔اللہ کی طرف سے پرہیزگاری اور آخرت کے اور کچھ زاد راہ نہیں لے جاتا۔اوراللہ کی راہ میں جہاد پر صبرکرتاہوں بے شک پرہیزگاری اورچیزہے اورسب سے بہتر ہدایت کی طرف رہنما ہے اور سب زندہ فناہونے والے ہیں۱۲۔
(اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)