شہید غزوہ احد حضرت سیدنا عمرو بن الجموح بن زید الانصاری
شہید غزوہ احد حضرت سیدنا عمرو بن الجموح بن زید الانصاری (تذکرہ / سوانح)
بن زیدبن حرام بن کعب بن سلمہ۔انصاری سلمی۔بنی جثم بن خزرج سے ہیں۔بیعت عقبہ اوربدرمیں شریک تھے مگرابن اسحاق نے ان کو شرکائے بدرمیں ذکرنہیں کیا۔احد کے دن شہید ہوئےتھےاوریہ اورعبداللہ بن عمروبن حرام حضرت جابرکے والدایک ہی قبرمیں مدفون ہوئے تھےیہ دونوں سالے بہنوئی تھے۔شعبی نے روایت کی ہے کہ انصاری کے خاندان بنی سلمہ سے کچھ لوگ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں آئے توآپ نے پوچھاکہ اے بنی سلمہ تمھارا سردارکون ہے لوگوں نے جواب دیا کہ جد بن قیس غرامین کچھ بخل ہے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ بحل سے زیادہ اورنون مرص ہوگالہذاتمھاراسرداریہ گھونگھروالاسفیدرنگ کاآدمی یعنی عمروبن جموح ہے اسی واقعہ کی طرف شاعر نے ان اشعار ہیں اشارہ کیاہے۔
۱؎ وقال رسول اللہ والحق مولہ بنلن ناں ہنامن تسمون سیدا
فقالوالہ حدبن قیس علی التی بحلہ فیہاوان کان اسودا
فتی ماتحظی خطوۃ لدیتہ ولا مدی یوم آنے سواہ
فسود عمروبن الجموح بحود وحق لعمربالذی اسودا
اذاجاءہ السئوال اوہب مالہ فقال خذدہ انہ عائد غدا
۱؎ ترجمہ۔رسول اللہ نے فرمایااوران کاقول سچاہے جب کہ آ پ نے پوچھاکہ تم لوگ کس کواپنا سردارکہتےہو لوگوں نے کہاجد بن قیس کو باوجودیکہ ان کے مزاج میں بخل ہے جدبن قیس ایسے شخص ہیں کہ کبھی کسی برائی پران کاقدم نہیں اٹھانہ کبھی انھوں نے کسی برائی کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ پس حضرت نے عمروبن جموح کوسردار بنایابوجہ ان کی سخاوت کے اس کے وہ مستحق بھی تھے جو کوئی سوال کرتاہے تواپناکل مال دے دیتےہیں اورکہتےہیں کہ مال پھر بھی آجائےگا۱۲۔
معمر نے اورابن اسحاق نے زہری سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (بنی سلمہ سے) فرمایاتم لوگوں کاسردار بشربن براءبن صحرود ہے ہم ان کا حال بشرکے نام میں لکھ چکے ہیں ہمیں عبیداللہ بن احمد بن علی نے اپنی سند کے ساتھ یونس بن بکیرسے انھوں نے ابن اسحاق سے نقل کرکے خبردی کہ وہ کہتےتھے عمروبن جموح بنی سلمہ کے سرداروں اور اشراف سے تھے انھوں نے اپنے گھرمیں لکڑی کاایک بت بنالیاتھاجس کا نام مناف تھااس کی بہت تعظیم کیاکرتے تھے جب قبیلۂ بنی سلمہ کے نوجوان اسلام لائے جب میں ان کا بیٹے معاذ بن عمرواورمعاذبن جبل بھی تھے یہ سب لوگ بیعت عقبہ میں شریک تھےیہ لوگ رات کے وقت ان کے بت کو لے کر مزسجلہ پرڈال آیا کرتےتھےجن میں علیط وغیرہ پڑتاتھاصبح کو عمروجب اس بت کونہ پاتے توکہتےکہ خرابی ہواس کی معلوم نہیں کون ہمارے معبود کے ساتھ یہ گستاخی کرتاہےپھراس کو جاکر ڈھونڈتے تو مزجلہ پر پاتے اس کو دھوتے اورخوشبولگاتےاورکہتےکہ خداکی قسم اگرمجھے معلوم ہوجائے کہ یہ حرکت کس کی ہے تو میں اسے بہت ذلیل کروں یہی کیفیت روزہواکرتی ایک روزعمرونے ایک تلوارلے کراس بت کی گردن میں لٹکادی اورکہاکہ خداکی قسم میں نہیں جانتاکہ تیرے ساتھ یہ گستاخی کون کرتاہے لہذا اگرتجھ میں کچھ بھی بھلائی ہوتوخوداپنی حفاظت کریہ تلوار تیرے پاس ہے جب شام ہوئی تومسلمان پھرپہنچے اورانھوں نے وہ تلواراس کی گردن سے نکال لی اورایک مرے ہوئے کتے کے ساتھ اس بت کو باندھ کرایک کنویں میں جس میں نجاست ڈالی جاتی تھی اس کوڈال دیاصبح کو عمرو نے پھردیکھا کہ بت غائب ہے اس کی تلاش میں نکلے اوردیکھاکہ وہ ایک کتے کے ساتھ بندھاہواپڑا ہےیہ دیکھتے ہی ہدایت الٰہی نے ان کی دستگیری کی اور اسلام لائےاوران کا اسلام بہت اچھاہواجب عمرواسلام لےآئےاوراللہ کی معرفت ان کو حاصل ہوئی توانھوں نے یہ اشعار نظم کیے جن میں اس بت کابھی ذکرہے اورخداکاشکربھی اس رشدوہدایت پراداکیاہے۔
۱؎ تاللہ لوکنت الھالم تکن انت و کلب وسط بیرفی قرن
اف لمصرعک الھایستدن الان فلنشناک عن سوء الغین
فالحمد للہ العلی ذی المنن الواہب الرزق ودیان الدین ہوالذی انقذنی من قبل ان اکون فی ظلمتہ قبرمرتھن
۱؎ترجمہ۔اللہ کی قسم اگرتومعبودہوتاتوکبھی کتے کے ساتھ ایک کنویں کے اندرنہ ہوتا۔کیابری جگہ توپڑاہےاب ہم تجھ کو ترک کرتےہیں۔اللہ کا شکر ہے جواحسان کرتاہے اوررزق دیتاہے۔اسی نے مجھےمرنے سے پہلے اس گمراہی سے نجات دی۱۲۔
ابن کلبی نے کہاہے کہ عمروبن جموح سب انصار کے بعد اسلام لائے جب رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو غزوہ بدرکی ترغیب دی توانھوں نے بھی ساتھ چلنے کاارادہ کیامگران کے بیٹوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت لے کران کوروکاوجہ یہ تھی کہ ان کے پیرمیں لنگ تھامگر جب غزوہ احد درپیش ہواتوانھوں نے اپنے بیٹوں سےکہاکہ تم لوگوں نے مجھے غزوہ بدرمیں شریک نہ ہونےدیالیکن اب غزوہ احد کی شرکت سے مجھے نہ روکو ان کے بیٹوں نے کہاکہ اللہ نے آپ کو معذور کیاہے(آپ ارادہ شرکت نہ کیجیے)پس یہ رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں حاضر ہوئے اورکہایارسول اللہ میرے بیٹے آپ کے ہمراہ غزوہ احد میں جانے سے روکتےہیں حالانکہ خدا کی قسم میں امیدرکھتاہوں کہ میں اپنے اسی لنگڑے پن کے ساتھ میں جنت میں چلوں گا رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اللہ نے تمہیں معذورکیاہے جہاد تم پر فرض نہیں ہے اور ان کے بیٹوں سے کہاکہ تم لوگ اگران کو منع نہ کرو توکچھ ہرج نہیں شاید اللہ ان کوشہادت نصیب کرے پس انھوں نے اپنے ہتھیاراٹھالیے اوریہ کہتےہوئے چلے کہ یااللہ مجھے شہادت نصیب کراورنامراد بنا کرمجھے اپنے گھرکی طرف واپس نہ کرچنانچہ جب احد کے دن یہ شہید ہوئے تو ان کی بی بی ہند جو حضرت جابرکی پھوپھی تھیں آئیں اورانھوں نے ان کی اوراپنے بھائی عبداللہ بن عمرو بن حرام کی نعش اٹھائی اوردونوں ایک ہی قبرمیں مدفون ہوئے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم فرماتےتھے کہ اللہ کی قسم میں نے ان کوجنت میں اسی طرح لنگڑے پن کے ساتھ چلتے ہوئے دیکھابعض لوگوں کا بیان ہے کہ عمروبن جموح کے چاربیٹے تھےاوروہ چاروں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد میں جاتےتھے۔احد کے دن جب مسلمانوں کاشبہہ زائل ہواتوانھوں نے اوران کے بیٹے خلاد نے کافروں پر ایک سخت حملہ کیاتھااوردونوں ساتھ ہی شہید ہوئے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)