شہید غزوہ احد حضرت سیدنا ثابت بن وقش الانصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ
بن زعور انصاری۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ ثبت ابن وقش بن زغبہ بن زعورا بن عبدالاشہل انھوں نے نسب میں زغبہ کو زیادہ کر دیا اور یہی صحیح ہے کلبی نے بھی ایسا ہی کہا ہے۔ احد کے دن سہید ہوئے ان کو نبی ﷺ نے ایک ٹیلہ پر مامور فرمایا تھا۔ یہ اور حسیل بن جابر حضرت حذیفہ ابن یمان کے والد جب احد جانے لگے اوریہ دونوں بہت بوڑھے تھے تو ایک نے دوسرے سے کہا کہ اب ہمیں کسی بات کا انتظار نہیں آج یا کل ہم مر جائیں گے پس اگر ہم چلیں تو اپنی تلواریں لے کر رسول خدا ﷺ کے ہمراہ کیوں نہ چلیں شاید اللہ ہمیں شہادت نصیب کرے چنانچہ ان دونوں نے اپنی تلواریں لے لیں اور لوگوں کے ساتھ ہو لئے ان دونوں کا علم کسی کو نہ تھا۔ ثابت کو تو مشرکوں نے قتل کیا اور حسیل پر خود مسلمانوں کی تلواریں پڑ گئیں انھوںنے ان کو پہچانا نہیں اور قتل کر دیا۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے۔ ابو موسی نے ابن مندہ پر استدراک کیا ہے اور کہا ہے کہ وقیش ابن زغبہ بن زعورا بن عبد الاشہل کے دونوں بیٹے یعنی ثابت اور رفاعہ احدکے دن شہید ہوگئے اور ان کے ہمراہ ثابت کے دو بیٹے سلمہ اور عمرو بھی شہید ہوئے ابو موسی نے کہا ہے کہ شاہین نے ان ثابت بن وقش اور ثابت بن وقش بن زعورا کے درمیان میں فرق سمجھا ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے ور ابو موسی نے لکھا ہے۔
میں کہتا ہوں کہ مجھے ان دونوں کے ایک ہونے میں شک نہیں ہے صرف یہ ہوا ہے کہ بعض راویوں نے نسب میں سے زغبہ کو نکال ڈالا ہے۔ اس قسم کی عادت راویوں میں اکثر جاری ہے پس اگر یہ فرق کرنے والا چاہے کہ ان دونوں کا نسب بیان کرے تو زعورا بن عبدالاشہل تک دونوںکا نسب ایک پائے گا اوریہ کہ وہ دونوں احد کے دن شہید ہوئے اور یہ سب باتیں اس امر پر دلالت کرتی ہیں کہ یہ دونوں ایک ہیں۔ ابن کلبی نے سلمہ بن ثابت کا اور عمرو بن ثابت ابن وقش بن زغبہ بن زعورا بن عبدالاشہل کا نسب بیان کیا ہے اور یہ کہ وہ دونوں احد میں شہید ہوئے پس بغیر اس کے اتحاد کیوں کر ممکن ہے (کہ یہ دونوں ثابت ایک ہوں) انھوں نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ ان عمرو کا نام اصیرم ہے بنی عبدالاشہل سے ہیں وہ جنت میں داخل ہوئے اور انھوں نے ایک نماز (٭مطلب یہ ہے کہ اسلام لانے کے بعد انھیں اتنا موقع ہی نہیں ملا کہ نماز پڑھتے کیوں کہ فورا ہی شہید ہوگئے) بھی نہیں پڑھی واللہ اعلم۔
(اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)