شیخ یعقوب صرفی خلف شیخ حسن گنائی عاصمی: بڑے عالم فاضل،فقیہ، محدث جامع علوم ظاہری و باطنی تھے،۹۰۸ھ میں پیدا ہوئے،صغر سنی میں آپ سے آثار زیر کی اور تیز فہمی اور بزرگی کے ظاہر تھے،سات سال کی عمر میں قرآن شریف حفظ کیا پھر مولانا محمد آنی سے جو مولانا عبد الرحمٰن جامی کے شاگرد رشید تھے۔علوم متداولہ اور فنون رسمیہ حاصل کر کے مخاطب نجطاب جامی ثانی ہوئے اور حضرت اخوند ملا بصیر سے بھی استفادہ علوم کیا بعد ازاں آپ واسطے تصفیہ باطنی کے سمر قند کو تشریف لیجاکر شیخ حسین خوارزمی کی زیات سے مشرف ہوئے ار کچھ عرصہ تک ان کی خدمت میں رہ کر ان کی توجہ کامل سے خرقۂ خلافت حاصل کر کے کاشمیر میں واپس آئے اور تدریس و ہدایت خلق میں مصروف ہوئے،پھر کچھ مدت بعد کاشمیر سے سمر قند کو گئے اور با تفاق اپنے مرشد کے حرمین شریفین کو تشریف لے گئے اور مشہد مقدس کی زیارت کرکے مکہ معظمہ میں آئے اور شیخ المحدثین ابنِ حجر مکی وغیرہ سے حدیث کی سند حاصل کی اور بغداد میں آکر امام ائمہ ابو حنیفہ کوفی کا جبّہ مبارک حاصل کر کے کاشمیر میں آئے،چند سال کے بعد پھر حج کو تشریف لے گئے اور بعد ایک سال کے معاودت فرماکر بہت سی کتب حدیث و تفسیر و فقہ وغیرہ اپنے ہمراہ لائے اور ان کو خطہ کاشمیر میں مروج کیا،تصنیفات آپ نے مختلف علوم میں کثرت سے کیں جن میں سے تفسیر قرآن شریف نا مکمل،شرح صحیح بخاری،مغازی[1] النبوت،حاشیہ توضیح و تلویح،مسلک الاخیار،کتاب مناسکِ حج،روائح،دامق و عذرا، رسالہ اذکار،لیلی مجنوں،مقامات مرشد،جواہر خمسہ مولانا عبد الرحمٰن جامی،شرح رباعیات وغیرہ مشہور و معروف ہیں،وفات آپ کی پنجشنبہ کے روز بعد نماز عشاء ۱۲؍ذی قعد ۱۰۳ھ میں ہوئی۔سال تاریخ نقل ہادی دین اول و آخر چراغ یہ ہیں۔
1۔ اس منظوم سیرت کے قلمی نسخے پنجاب یونیورسٹی لائبریری میں محفوظ ہیں۔(مرتب)