شیخ عبدالسبحان سہارنپوری کی بیعت بھ ی حضرت رسالت پناہﷺ کے حکم کےمطابق حضرت شیخ محمد صادق سے ہوئی۔ واقعہ یوں ہے کہ حضرت شیخ عبدالسبحان بڑے لطیف طبع تھے۔ آپ سہارنپور میں رہتے تھے لیکن فقراء کے ساتھ آپکو زیادہ اعتقاد نہ تھا۔ بلکہ طریقۂ درویشی کو پسند ہی نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے ایک رات کواب دیکھا کہ انکا بخت بیدار ہوا ہے اور رسولﷺ کی زیارت نصیب ہوئی ہے۔آنحضرتﷺ اپنے اصحاب سمیت تشریف لائے ہیں اور حضرت شیخ محمد صادق بھی ساتھ ہیں۔ آنحضرتﷺ نے شیخ عبدالسبحان کو مخاطب کر کے فرمایا کہ تمہارے پیر یہ ہیں۔ اسکے ساتھ ہی شیخ محمد صادق کی طرف اشارہ بھی فرمایا۔ آنحضرتﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ گنگوہ جاکر اُن سے بیعت کرواور مطلوب حقیقی تک رسائی حاصل کرو۔ اُن سے رہانہ گیا اور اُسی وقت روتے ہوئے گنگوہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ وہاں پہنچ کر حضرت شیخ محمد صادق قدس سرہٗ سے شرف بیعت حاصل کیا اور ریاضت ومجاہدہ کے بعد خرقۂ خلافت حاصل کیا اور سہارنپور میں ہدایت خلق کیلئے مامور ہوئے۔ آپکے فیض تربیت سے بے شمار لوگ مستفیض ہوئے۔
ایک رافضی کی ہدایت
کہتے ہیں کہ سہارنپور کا حاکم رافضی تھا۔ ایک دفعہ اس نے اہل طریقت کے حق میں نازیا کلمات منہ سے نکالے۔ جب حضرت شیخ عبدالسبحان کو اس بات کا علم ہوا تو آپ نے اُسے ایک اسم تقلین فرمایا اور کہا کہ اسے پڑھ کر سوجانا اہل سنت وجماعت کی حقیقت اور رافضی مذہب کے باطل ہونے کا علم تجھے ہوجائیگا۔ اس کے بعد اگر تجھے نصیب یاوری کرے اور حق تعالیٰ رہبری فرمادیں تو اہلِ طریقت کا مذہب اختیار کرلینا۔ اس حاکم نے حضرت اقدس کے فرمان کے مطابق شب جمعہ وہ وظیفہ پڑھا اور پڑھتے غنودگی طاری ہوگئی اب کیا دیکھتا ہے کہ دو صفیں کھڑی نماز پڑھی رہی ہیں ایک صف اہلِ سنت وجماعت کی ہے اور دوسری رافضیوں کی ہے۔ لیکن اہلِ سنت وجماعت کا منہ قبلہ کی طرف ہے اور رافضیوں کا منہ الٹی جانب یعنی مشرق کی طرف ہے۔ اس نے اپنے آپکو بھی رافضیوں کی جماعت میں کھڑا پایا۔ یہ دیکھ کر حیران ہوا اور اس کے دل میں خیال آیا کہ اہل سنت وجماعت حق پر ہیں کیونکہ انکا منہ قبلہ کی طرف ہے۔ اور رافضی باطل پر ہیں کیونکہ انہوں نے قبلہ کی طرف پیٹھ کر رکھی ہے۔ اُس وقت اسکے دل میں یہ خ یال پیدا ہوا کہ آیۂ کریمہ فَاَیْنَما تولّو فَثُمَّ وَجْہُ اللہ (جس طرف منہ ہے اس لیے جو لوگ مشرق کی طرف منہ کر کے نماز پڑھ رہے ہیں وہ بھی حق پر ہیں لیکن چونکہ اسکی ہدایت کا وت آچکا تھا اس خیال سے اُسے تسکین نہ ہوئی اور اپنے دل میں کہنے لگا اگر مشرق کی جانب منہ کر کے نماز پڑھنا جائز ہوتا تو حضرت رسالت پناہﷺ بھی اسی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے۔چونکہ آنحضرتﷺ ہمیشہ رو بہ قبلہ ہوکر نماز پڑھتے تھے معلوم ہوا کہ اہل سنت وجماعت حق پر ہیں اور رافضی باطل پر ہیں۔ جب خواب سے بیدار ہوا تو حضرت شیخ عبدالسبحان کی خدمت میں جاکر فرض سے تائب ہوا اور بیعت سےمشرف ہوا۔ آپکا مزار مبارک سہارنپور میں زیارت گاہِ خلائق ہے۔ رحمۃ اللہ علیہ۔
(قتباس الانوار)