آپ مشائخ مصر میں ممتاز مقام رکھتے تھے، آپ کا مولد برق متصل خوارزم تھا، نعت رسول، مدحت مصطفیٰ کے ساتھ ساتھ آپ کو علوم تفسیر حدیث اور فقہ میں درجۂ کمال حاصل تھا۔
ایک بار آپ بیمار ہوئے آپ کے لیے شربت پیش کیا گیا مگر آپ نے پینے سے انکار کردیا، فرمانے لگے اللہ کے گھر میں ایک حادثہ برپا ہوا ہے جب تک اسے درست نہ کرلیا جائے میں شربت نہیں پیوں گا آپ نے تیرہ دن تک کچھ نہ کھایا نہ پیا، اس زمانہ میں قرامطی حملہ آوروں نے حرم پاک پر قبضہ کرلیا تھا بہت سے لوگوں کو قتل کردیا۔
آپ ۶۷۶ھ میں فوت ہوئے۔
شیخ عبداللہ برقی زاہد دور زماں سال ترحیلش بگو قطب جہاں اہل یقین ۶۷۶ھ
|
|
آنکہ در عہدش میانِ کفر و دین فرق آمد است یکدل برکاتی، و دیگر سید برق آمد است
|
(خزینۃ الاصفیاء)