آپ خلاصۂ دودمانِ سلیمانی ۔واقف اسراررحمانی۔ولی کامل تھے۔آپ شیخ دین پناہ بن شیخ محمد آفتاب صاحب سلیمانی بسراوی کے فرزندارجمنداورمریدوخلیفہ تھے۔اہلِ سخاوت و شجاعت۔مہمان نواز غریب پرورتھے۔
زکوٰۃ و صدقہ
منقول ہے کہ ایک مرتبہ تجارت کے ذریعہ آپ کے پاس پانچ ہزاردرہم روپیہ جمع ہوگیا۔آپ نے زکوٰۃ کاارادہ کیا۔توپہلے تمام مال کی زکوٰۃ چالیسواں حِصّہ فقرأ کو تقسیم کیا۔ اس کے بعد سارانصاب بھی راہ ِخدامیں صدقہ کردیا۔
شریعت و طریقت کاحج
منقول ہے کہ ایک مرتبہ کسی امیرکے ہاں سے ایک تھیلی دیناروں کی آپ کو نذرانہ میں آئی۔آپ اُسی وقت اُٹھ کھڑے ہوئے اورفرمایاکہ ہم پر حج کرنافرض ہوگیاہے۔اس کی ادائیگی میں ہرگزدیرنہ چاہیئے۔چنانچہ اسی وقت بیت اللہ شریف کی جانب عازم سفرہوئے۔اثنائے راہ میں ایک مفلس الحال غریب آدمی آپ کوملا۔اُس نے عرض کیا۔میں عیالدار اورتنگ دست ہوں۔میراکوئی ذریعہ معاش نہیں۔آپ کو اس کی حالت ِزارپر رحم آگیا اور وہ تمام روپیہ اس کو بخش دیااورفرمایاہمارایہی حج ہے۔بقول عارفِ روم رحمتہ اللہ علیہ
دل بدست آور کہ حج اکبراست
|
وزہزاراں کعبہ یک دل بہتراست
|
اولاد
آپ کےدوبیٹے تھے۔
ا۔شیخ مستان شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ لاولد فوت ہوئے۔
۲۔شیخ جیون شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ ۔
مدفن
شیخ عبداللہ شاہ کی وفات ۱۲۴۶ھ میں ہوئی۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)