آپ اپنے دادا عبدالمقتدر رحمۃ اللہ علیہ کے مرید اور خلیفہ تھے بڑے عالم فاضل تھے معارج الولایت اور مکارم الاخلاق کے مولفین نے لکھا ہے کہ شیخ ابوالفتح چودہ ماہ تک شکم مادر میں رہے اس وجہ سے آپ کے دادا عبدالمقتدر رحمۃ اللہ علیہ کو بڑی تشویش تھی ایک رات خواب میں رکن الدین ابوالفتح سہروردی ملتانی رحمۃ اللہ علیہ کو دیکھا آپ نے فرمایا عبدالمقتدر تمہارے گھر میں ایک لڑکا پیدا ہونے والا ہے اس کا نام میرے نام پر ابوالفتح رکھنا چنانچہ اسی دن جب چاند کی چودہویں تاریخ تھی آپ پیدا ہوئے۔
اسی دن شیخ جمال الدین جو شیخ عثمان سیاح کے مرید تھے۔ آپ کے گھر تشریف لائے بچے کو پہلی نظر دیکھ کر فرمایا عبدالمقتدر! تمہارا گھر اس نورانی بچے کی وجہ سے نور سے بھر جائے گا شیخ عبدالحی حضرت شیخ عبدالمقتدر کے بیتے حضرت شیخ عبدالمقتدر کی زندگی میں ہی فوت ہوگئے تھے خواجگان چشتیہ کا سلسلۂ خلافت آپ کی وساطت سے آگے چلا آپ مسند ارشاد پر تشریف فرما ہوئے تو کچھ عرصہ کے بعد امیر تیمور گورگانی دہلی پر حملہ آور ہوا آپ بھی اس افراتفری میں دہلی چھوڑ کر جونپور چلے گئے جونپور میں آپ نہایت بے سر و سامانی کے عالم میں پہنچے اور کسی گھر در کے بغیر رہائش پذیر رہے کچھ عرصہ تک ایک درخت کے زیر سایہ بسیرا کرلیا خود داری کا یہ عالم نہ کھانے کو کچھ ملتا نہ کسی کے سامنے ہاتھ پھیلاتے جسمانی طور پر اس قدر کمزور ہوگئے کہ چلتے چلتے ٹانگوں میں رعشہ طاری ہوجاتا کچھ عرصہ کے بعد حضرت عبدالمقتدر کا ایک مرید تجارت کے لیے دہلی سے جونپور آیا آپ کو دیکھ کر پہچان لیا نذرانہ پیش کیا مگر آپ نے انکار کردیا آپ کو بتایا کہ مسجد کے قریب ہی ایک مکان ہے مالک مکان اسے فروخت کر رہا ہے اگر آپ اجازت دیں تو یہ مکان خرید لیا جائے اور آپ اس میں رہائش کر لیں۔ مکان کی قیمت اس سودا گر نے سامنے لا رکھی۔ مگر آپ نے لینے سے انکار کردیا۔ مگر چند دن صبر و قناعت سے گزارنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے اپنے خزانۂ غیب سے آپ کو بہت سی دولت دی۔ آپ نے وہ مکان خرید لیا۔ ساتھ ہی ایک عالی شان خانقاہ تعمیر کرلی اور بڑی اسودہ زندگی گزارنے لگے۔ کئی سال بعد وہی سودا گر دوبارہ جونپور آیا تو آپ نے اسے اپنے پاس بلا لیا بڑی عزت اور توقیر دی بیٹھے بیٹھے سودا گر کے دل میں خیال آیا کہ جو شخص اس حالت میں زندگی بسر کر رہا ہے وہ بڑا دولت مند ہوگا آپ نے اس سودا گر کے اس خیال کو محسوس کرلیا پاس بلا کر کہا عزیز من میرے پاس بڑا خزانہ ہے دائیں ہاتھ والا کمرہ سونے سے بھرا پڑا ہے اور بائیں ہاتھ والا چاندی سے پُر ہے۔ مگر یہ سونا اور چاندی چوروں کی نظر سے محفوظ ہے مگر ان دنوں لوگوں کے مال پر چوروں اور راہزنوں کی دسترس ہے اس سودا گر نے دل میں خیال کیا کہ حضرت کے یہ الفاظ میرے لیے بدعا ہیں دو تین راتیں گزری تھیں کہ اس سودا گر کے مال کو چور لے گئے۔
اخبار الاخیار میں لکھا ہوا ہے کہ حضرت ابوالفتح کے گھر میں ایک بار سونے کے ٹکڑوں کی بارش ہوئی شیخ فخرالدین بجنوری اور شیخ محمد آب کش آپ کے مشہور خلفاء میں سے ہیں اور آپ وقت کے کاملین سے ہوئے ہیں صاحب معارج الولایت نے آپ کی تاریخ ولادت محرم الحرام کی چودہ تاریخ ۷۷۹ھ ہے اور وفات بروز جمعہ تیرہ ربیع الاوّل ۸۵۸ھ کو ہوئی یہ سلطان محمد سلطان شرقی کے دور حکومت تھا۔
شہ دنیا و دین ابوالفتح حق بیں
کہ ذاتش مرشد راہ صواب ست
ولی حق نما بو الفتح تولید
وفاتش نور حق فتاح باب است
۸۵۸ھ