آپ مرو کے مشائخ عظام میں سے تھے ابوالعباس قصّاب احمد نصر اور ابو علی دقاق کی مجالس میں صحبت حاصل کرتے تھے ابتدائی عمر میں کاشت کاری کرتے تھے اور تیس سال تک ان معمولات کو روزہ رکھ کر ادا کرتے رہے اس روز کی خبر اللہ تعالیٰ کے بغیر کسی کو نہ ہوئی صبح گھر سے نکلتے تو دو روٹیاں ساتھ رکھ لیتے اور کہتے کہ میں کاشت کاری کے لیے جا رہا ہوں اور وہاں ہی کھانا کھالوں گا دن کے وقت یہ روٹیاں درویشوں کو کھلادیا کرتے تھے اگر آپ کے دوسرے ساتھی کاشت کار کھانے کا پوچھتے تو فرماتے میں گھر سے کھا کر چلا تھا۔
نفحات الانس میں لکھا ہے کہ آپ کو کسی نے پوچھا کوئی ایسا شخص ہے جس پر لوگوں کے مصائب ظاہر ہوں آپ نے فرمایا ہاں ایسے لوگ ہیں مگر وہ اللہ تعالیٰ کے سترالعوب کی صفت سے متصف ہوتے ہیں وہ کہنے لگا یہ صفت بندوں میں نہیں آسکتی آپ نے فرمایا اچھا تم اپنے آپ کو مجھ سے چھپانے کی کوشش کرو آپ نے اُس کی طرف ایک نظر بھر کر دیکھا تو اس کا بدن سُوجنے لگا حتّٰی کہ وہ کپڑوں سے باہر آگیا اس کے کپڑے پھٹنے لگے وہ ننگا ہوگیا اس کا ایک ایک عضو دکھائی دینے لگا وہ چیخا التجا کی کہ مجھے بچالیں آپ نے دعا کی اور وہ اپنی اصل حالت پر آگیا۔
شیخ ابو علی سیاہ کورے ان پَڑ تھے ایک دفعہ آپ نے ایک شخص کو دیکھا کہ ہاتھ میں کاغذ اٹھائے جارہا ہے آپ نے پوچھا یہ کیا ہے اس نے کہا اس وقت مفتی اعظم امام بو علی سے ایک مسئلہ پر فتویٰ لکھوا کر لایا ہوں آپ نے ایک نگاہ ڈال کر فرمایا اسے کہو اس نے غلط فتویٰ لکھ دیا ہے وہ شخص واپس مفتی اعظم کے پاس گیا اور شیخ ابوعلی سیاہ کی رائے سے آگاہ کیا مفتی صاحب نے اس فتویٰ کو دوبارہ غورسے دیکھا تو واقعی اس میں سخت غلطی ہوئی تھی مفتی اعظم اسی وقت اٹھے حضرت ابو علی سیاہ کی خدمت میں پہنچے دست بوسی کی اور مرید ہوگئے آپ ماہ شعبان ۴۲۴ھ میں فوت ہوئے۔
بو علی آں سیاۂِ والا جاہ سالِ ترحیل آں امام زمان
|
|
زد چو درجنت برین خرگاہ بو علی شد عیاں ہمچوں ماہ/ ۴۲۶ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)