آپ کا اس گرامی محمد بن داؤد دمشقی تھا ، دنیور کے رہنے والے تھے، مگر شام میں سکونت اختیار کرلی آپ حضرت شیخ دقاق کبیر کے مرید تھے، حضرت ابوبکر مصری اور سید الطائفہ جنید بغدادی کی مجالس میں شرفِ صحبت حاصل کرتے تھے، حضرت ابن جلا نے آپ سے روحانی نسبت قائم کی اور آپ کی مجلس میں مشائخ کا مجمع ہوتا۔
ایک بار آپ ایک وادی سے گزر رہے تھے کہ آپ کے دل میں خیال آیا اے اللہ مجھے اپنے اسرار میں سے کسی راز سے آگاہ فرما، اسی وقت نور کا ایک شعلہ نمودار ہوا حضرت شیخ رونے لگے اور روتے روتے جاں بلب ہوگئے، آپ نے فریاد کی اے اللہ مجھے قوت برداشت نہیں اپنے راز کو واپس لے لے، اسی وقت آپ اصل کیفیت پر آگئے اور آپ کو سکوں ملا۔
آپ شام میں ۳۵۹ھ میں فوت ہوئے، آپ کی عمر ایک سو سال تھی۔
ابوبکر چوں شد در جہاں شہ مقیم یکے صبر بان ولی آگاہ کو
|
|
بتاریخ آن شاہ عالی حق دوبارہ ابوبکر ہادی حق ۳۵۹ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)