آپ خراسان کے بزرگوں میں سے تھے۔ حضرت شیخ ابوحفص سے مجلس رہتی بڑے متوکل اور تجرید پسند تھے۔ دنیا اور اہل دنیا سے انہیں کوئی سروکار نہ تھا۔ ایک شخص نے آپ کی خدمت میں گزارش کی۔ حضرت میرے پاس ایک دینار سرخ ہے میرا دل چاہتا ہے کہ میں آپ کو دے دوں۔ آپ نے فرمایا یہ تو تمہارے کام کی چیز ہے۔ مجھے دینے سے کیا فائدہ۔ اگر مجھے دے دو گے تو تمہارے لیے بہتر ہوگا۔ اور اپنے پاس رکھو گے۔ تو میرے لیے بہتر ہوگا۔
آپ کی وفات ۲۵۵ھ میں ہوئی۔
چو عبداللہ زین عالم سفرِ کرد زدل سالِ وصال آں شہِ دین
|
|
چو گنج اندرز میں جسمش نہاں شد حبیب کامل عبداللہ عیاں شُد ۲۵۵ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)