رسالہ القدس میں فرماتے ہیں کہ طریق اللہ میں میری سب سے پہلی ملاقات شیخ ابو العباس ابو جعفر العریبی سے ہوئی۔ آپؓ ہمارے شہر اشبیلیہ تشریف لائے، میں ان چند لوگوں میں سے تھا جو پہلے پہل آپ کی طرف لپکے میں نے آپ کے پاس آنا جانا شروع کیا تو میں نے آپ کو ذکر پر فریفتہ شخص پایا۔ جب میں نے آپ کو آپ کے نام سے پکارا تو آپ بغیر میرے بتائے ہی میرے دل کا حال جان گئے فرمانے لگے: ’’کیا تو نے اللہ کے راستے پر چلنے کا پکا ارادہ کرلیا ہے‘‘ میں نے عرض کی: ’’بندہ ارادہ ہی کر سکتا ہے اور ثبات دینے والی ذات خدا کی ہے‘‘ یہ سن کر بولے :’’سد الباب واقطع الاسباب و جالس الوہاب یکلمک اللّٰہ من دون حجاب‘‘ سب دروازے بند کر دے اور اسباب سے منہ موڑ لے اور وہاب کی صحبت اختیار کر، اللہ تجھ سے بغیر حجاب کے خطاب کرے گا۔ میں نے اس نصیحت پر عمل کیا یہاں تک کہ مجھ پر معاملہ کھل گیا۔ اس کے بعد آپ شیخ کی زیر نگرانی رہے اور روحانی تجربے کے بعد آپ نے ملازمت سے ہاتھ اٹھا لیا اور فقر کو اپنا شعار بنایا۔
اشبیلیہ میں قیام کے دوران شیخ اکبر نے متعدد شیوخ و عارفین سے ملاقاتیں شروع کیں اور فیض حاصل کیا، آپ اِن سب کو اپنا شیخ کہتے ہیں۔