تذکرہ نگاروں نے آپ کے مختلف نام لکھے ہیں، احمد بن محمد بن حسین، حسین بن محمد اور عبداللہ بن یحییٰ تھا، حضرت جنید بغدادی کے خلفاء کبار میں سے تھے، حضرت جنید بغدادی کی وفات کے بعد آپ ہی ان کے مسند ارشاد پر بیٹھے آپ فقہ تصوف اور علم اصول کے امام تھے حضرت شیخ سہیل تستری رحمۃ اللہ علیہ سے خاص اُنس رکھتے تھے۔
ایک دفعہ سارا سال مکہ مکرمہ میں قیام فرما ہوئے ازرۂ ادب نہ تو پاؤں پھیلائے نہ دیوار سے سہارا لیا، اور نہ سوئے۔
صاحب نفحات الانس نے آپ کی وفات ۳۱۲ھ میں لکھی ہے ایک تذکرہ نگار نے ۳۱۴ھ لکھی ہے، سفینۃ الاولیاء میں ۳۱۴ھ درج ہے، ہماری تحقیق میں بھی ۳۱۴ھ ہی صحیح ہے۔ آپ جنگ قرامطہ میں شریک تھے اور تشنگی کے غلبہ سے جاں بحق ہوئے۔
بو محمد شیخ پیر دستگیر بو محمد پیر تاریخش بگو ۳۱۴
|
|
یافت از عالم چوں حق اتصال ہم بخواں زندہ دلی سالک کمال ۳۱۴ھ۔۳۱۴ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)