اسم گرامی محمد بن احمد تھا۔ بغداد کے رہنے والے تھے، حضرت ابراہیم مارستانی کے شاگرد تھے۔ حضرت جنید بغدادی سے صحبت فیض رکھتے تھے، علماء کرام اور مشائخ کرام میں بڑے ممتاز تھے، آپ نے معانی قرآن پاک میں مو تفسیر لکھی وہ دوسری تفاسیر سے بعض لحاظ سے بہت اہم اور منفرد ہے۔
آپ کی وفات ۳۰۹ھ میں ہوئی، خلیفہ بغداد کے وزیر اعلیٰ علی بن عیسیٰ نے جس نے حضرت حسین ابن منصور رحمۃ اللہ علیہ کو قتل کرنے کا حکم دیا تھا، آپ سے پوچھا کہ آپ حضرت حلاج کے قتل کے بارے میں کیا رائے رکھتے ہیں، اور ان کے انا الحق کہنے پر آپ کا کیا خیال ہے آپ نے وزیر کو کہا، تم اپنی آخرت کا خیال کرو، لوگوں کی ذمہ داریوں کو پورے کرنے کی فکر کرو تم حضرت حسین ابن منصور کے مقام اور اقوال کا کیا دریافت کرتے ہو، وزیر کو اس حق گوئی پر بڑا غصہ آیا ، اس نے حکم دیا کہ حضرت کے دانت نکال دیے جائیں اور آپ کو عذاب دے دے کر قتل کردیا جائے، آپ نے اس ابتلا کو خندہ پیشانی سے قبول کیا۔
افسر اولیا ابو العباس سال وصلش چو از خرد جستم
|
|
افسر اتقیا ابو العباس شد ندا بن عطا ابی العباس ۳۰۹
|
(خزینۃ الاصفیاء)