آپ شیخ الاسلام احمد جام کی اولاد میں سے تھے ہرات کے علاقہ میں موضع زندجان میں پیدا ہوئے صاحب مقامات بلند اور مدارج ارجمند تھے۔
صاحب سفینۃ الاولیاء فرماتے ہیں کہ عارف حق ملا شاہ فرماتے ہیں کہ جب عبداللہ خاں اوزبک نے ماؤالنہر سے اٹھ کر خراساں پر حملہ کیا۔ تو زند جان میں حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور قلعہ فتح کرنے کے لیے دعا چاہی آپ نے فرمایا۔ آج سے نو ماہ تو دن اور نو ساعت بعد یہ قلعہ فتح ہوگا۔ اس سلسلہ میں جتنی جلدی کی جائے گی۔ بیکار ہوگی تاریخی طور پر شیخ نے جو کچھ کہا تھا۔ ایسا ہی ہوا۔
حضرت ملا شاہ اپنے والد کی روایت کرتے ہیں کہ میں ایک رات حضرت شیخ عبدالحق کی خدمت میں گیا۔ میرا ارادہ تھا کہ میں عبداللہ انصاری قدس سرہ کے مزار کی زیارت کروں چونکہ اندھیری رات تھی۔ آپ نے ایک خادم کو فرمایا کہ چراغ میں تیل نہیں تھا۔ آپ نے چراغ کو پانی سے بھر لیا۔ اور چراغ کی بتی کو اپنے لعاب دہن سے ترکرلیا۔ اور چراغ ہاتھ میں اٹھا کر چل پڑے۔ راستہ میں تیز ہوا تھی۔ ایک فرسنگ کا فاصلہ طے کیا مگر چراغ جلتا رہا اور آپ حضرت عبداللہ کے مزار پر پہنچ گئے۔ زیارت کے بعد اسی چراغ کی روشنی میں واپس آگئے۔ آپ کی وفات ۱۰۰۵ھ میں واقع ہوئی تھی۔
رفت چوں در خلد زین دار فنا ازخرد شد سالِ ترحیلش عیاں
|
|
گشت عبدالحق بحق موصول حق ماہ تاباں قطب حق مقبول حق ۱۰۰۵ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)