آپ کا اس گرامی علی بن احمد بن ابراہیم حصری تھا بغداد میں رہتے تھے حضرت ابوبکر شبلی سے خرقہ خلافت حاصل کیا حضرت امام احمد بن حنبل کے مذہب پر عمل کرتے گفتگو کرنے اور اسرار و رموز کے اظہار میں اپنی مثال آپ تھے، آپ نے اسرار توحید کو واضح طور پر اظہار کیا۔
حضرت شیخ احمد ابو نصر رحمۃ اللہ علی ۔۔۔۔
آپ کا اس گرامی علی بن احمد بن ابراہیم حصری تھا بغداد میں رہتے تھے حضرت ابوبکر شبلی سے خرقہ خلافت حاصل کیا حضرت امام احمد بن حنبل کے مذہب پر عمل کرتے گفتگو کرنے اور اسرار و رموز کے اظہار میں اپنی مثال آپ تھے، آپ نے اسرار توحید کو واضح طور پر اظہار کیا۔
حضرت شیخ احمد ابو نصر رحمۃ اللہ علیہ آپ کے ہی خلیفہ اعظم تھے، مکہ مکرمہ میں گئے تو آپ نے اسرار و توحید برسرِ منبر بیان کرنے شروع کردیے ان کی اس صاف گوئی پر پیران حرم ناراض ہوگئے اور آپ کو حرم شریف سے باہر نکال دیا، شیخ ابوالحسن کو آپ کی یہ کیفیت ازروئے کشف معلوم ہوئی تو آپ نے دربان کو کہا کہ جب شیخ احمد ابونصر آئیں تو انہیں میرے پاس نہ آنے دینا جب شیخ ابونصر آئے تو دربان نے آپ کو اندر جانے سے روک دیا وہ تین رات دن آپ کی خانقاہ کے دروازے پر پڑے رہے تیسرے روز حضڑت شیخ باہر نکلے تو شیخ ابونصر نے شیخ کے قدموں پر سر رکھ دیا آپ نے فرمایا تم نے حرم شریف کی بے حرمتی کی ہے اور منبر پر کھڑے ہوکر وہ باتیں کہہ دی ہیں جو ظاہری زبان سے کہنا مناسب نہیں تھیں پیرانِ حرم کو ناراض کردیا ہے اب تم یہاں سے چلے جاؤ اور روم میں رہو اور شہر طرطوس میں قیام اختیا کرو، ایک سال تک وہاں گلہ بانی کرو رات کے وقت ویرانوں میں نکل جاو اور اللہ کی عبادت میں رات بسر کرو اس وقت تک سونا ترک کردو جب تک عزیزان شہر تم سے خوش نہ ہوجائیں اور تمہیں قبول نہ کرلیں۔ شیخ احمد نصر اسی وقت روم کو روانہ ہوئے طرطوس پہنچے سوروں کے گلہ کو چرانے لگے اور پورے ایک سال تک خوک بانی کرتے رہے راتوں کو صحرا میں نکل جاتے ساری رات عبادت کرتے ایک سال بعد حضرت شیخ کی خدمت میں بغداد آئے حضرت شیخ اپنی خانقاہ سے بارہ میل آگے بڑھ کر آپ کے استقبال کو آئے بغل گیر ہوئے اور فرمایا احمد تم میرے بیٹے ہو میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہو مجھے تم نے خوش دلی کردیا ہے اسی دن سے آپ کو حج کے لیے حرم شریف کی طرف روانہ ہوئے، مکہ معظمہ پہنچے تو پیران حرم نے آپ کا پرتپاک خیر مقدم کیا اور بڑی شان و شوکت اور احترام سے کعبۃ اللہ میں لے گئے۔
آپ کا وصال ۶۷۱ھ میں ہوا۔
چو رفت از جہاں در بہشت بریں وصالش یکے ہادی عارف است ۳۷۱ھ
|
|
مکرم عزیز علی بو الحسین وگر ہم عزیزے علی بوالحسین ۳۷۱ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)