اسم گرامی ابونصربن ابی جعفر بن ابی اسحاق خانجہ آبادی تھا ایک اور مقام پر آپ کا نام محمد بن احمد بن ابی جعفر لکھا ہے کرمان کے رہنے والے تھے علوم ظاہری اور باطنی کے عالم تھے فقہ و حدیث میں یکتائے زمانہ تھے آپ کی توبہ کا سبب یہ ہوا کہ ایک دن ایک شخص ایک کاغذ پر فتویٰ پوچھنے آیا جس کا مضمون اور مفہوم یہ تھا ’’کیا فرماتے ہیں آیٔمہ دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص نے جوانی کے عالم میں اپنی گدھی کو لاٹھیوں سے پیٹا گدھی نے اسے مخاطب کرکے کہا۔ اے شخص! تم نے مجھے جس طرح ظلم کا نشان نہ بنایا ہے قیامت کے دن اس کا کیا جواز پیش کرے گا اور اس ظلم سے کیسے نجات حاصل کرسکے گا۔‘‘ اس دن سے آج تک بیس سال گزر چکے ہیں کہ وہ شخص اللہ کے خوف سے رو رہا ہے اور آنسو کے بجائے خون بہتا ہے آپ ازروئے شرع شریف بتائیں کہ اُس کے وضو طہارت اور نماز کا کیا حکم ہے حضرت ابونصر نے یہ فتویٰ پڑھا تو اس واقعہ کے ہیبت سے کانپ اٹھے اور بے ہوش ہوگئے جب ہوش میں آئے تو اس شخص کے گھر کی طرف روانہ ہوئے اس کے گھر پہنچے تو وہ انتہائی غم و اندوہ سے دنیا و مافیہا سے بے خبر پڑا تھا اس کے چہرے سے پردہ اٹھایا تو دیکھا کہ ایک بوڑھا نورانی چہرے کے ساتھ لیٹا ہے اس کی آنکھوں سے خون کے آنسو بہہ بہہ کر رخسارون پر جم گئے ہیں لیکن لبوں پر تبسّم اور مسکراہٹ کی جھلک نمایاں نظر آرہی ہے ابونصر کو اس کی مسکراہٹ سے بڑا تعجب آیا تجہیز و تکفین میں مصروف ہوئے فارغ ہوکر واپس آئے تو آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے ایک بوڑھے شخص سے ملاقات ہوئی اس نے کہا ’’اے جوان تم کیوں رو رہے ہو۔ کیا تمہیں قرآن کی کسی ایسی آیات کی اطلاع ملی ہے کہ تم نے اس پر عمل نہیں کیا اور رو رہے ہو یہ گریہ تو دامن سوختہ کی طرح دل سوختہ کی طرح نہیں ہے یہ بات کہہ کر وہ بوڑھا تو چلا گیا مگر شیخ کے دل کے درد میں اضافہ کرتا گیا اور سوز عشق بڑھتا گیا گھر پہنچے جو کچھ تھا غریبوں اور درویشون میں تقسیم کردیا گھر سے نکلے اور سفر پر روانہ ہوگئے کہتے ہیں اس سیاحت میں آپ نے تین سو کامل اولیاء اللہ سے ملاقات کی ان کی خدمت سے استفادہ کیا ان کی صحبت سے بہرہ اندوز ہوئے۔ دوران سفر کعبۃ اللہ میں قیام کیا بیت المقدس میں رہے اور مدینہ منورہ میں پہنچ کر بے پناہ ریاضت کی ایک طویل عرصہ کے بعد ہرات واپس آئے۔
حضرت ابونصر ۵۰۰ھ میں فوت ہوئے آپ نے ایک سو چوبیس سال عمر پائی تھی آپ کا مزار پُرانوار خانجہ آباد میں مرجع خلایٔق ہے۔
چوں بونصر از جہاں پدر و دگشت رحلتش قطب الہدیٰ بونصر خواں ۵۰۰
|
|
یافت اندر جنت الفردوس جا نیز ہروی پیر زیب الاولیا ۵۰۰
|
(خزینۃ الاصفیاء)