پ شیخ سعد اللہ کیسہ دار قدس سرہ کے مرید بھی تھے اور فرزند بھی والد مکرم کے علاوہ سید امیر ماہ بہرائچی کے بھی مرید تھے اور ایک عرصہ تک آپ کی خدمت میں رہے اس دوراں بڑی ریاضتیں اور مجاہدے کیے اس طرح کمالات ظاہری اور باطنی حاصل کیے وہاں سے رخصت لے کر کنتور میں متوطن ہوگئے اور طریقہ ملّامتیہ اختیار کرلیا۔ سر عام شراب نوشی کرتے بھنگ کو استعمال میں لاتے علماء شہر نے آپ کے اس رویہ کی شکایت آپ کے والد مکرم سے کی۔ شیخ سعد اللہ نے آپ کو ان حرکات سے روکنے کی بڑی کوشش کی۔ مگر جس طرف سے پانی لایا جاتا یا وضو کے لیے بھی مہیا کیا جاتا تو آپ کا ہاتھ لگتے ہی شراب میں تبدیل ہوجاتا پھر شیخ سعداللہ نے کہا کہ میرے سامنے کنویں سے پانی نکال کر لاؤ۔ جب کنویں سے پانی لا کر پیش کیا گیا تو یہ بھی شراب بنا ہوا تھا پھر دریا سے پانی منگوایا گیا۔ مگر وہ بھی آپ کا ہاتھ لگتے ہی شراب ہوگیا۔ جب یہ صورت حال دیکھی تو انہیں اپنے حال پر چھوڑ دیا۔
حضرت شیخ سعد اللہ رحمۃ اللہ علیہ کا وقت رحلت آیا تو آپ کا بڑا بیٹا سیّد معین الدین موجود تھا۔ آپ نے اسے بلایا مگر پتہ چلا وہ کہیں گیا ہوا ہے۔ فرمایا۔ اس شرابی فاسق فاجر اور بدعتی عین الدین کو ہی بلا لاؤ۔ عین الدین اس وقت شراب خانہ میں بیٹھے تھے۔ جب والد کی طرف سے آنے والے آدمی کو آتے دیکھا۔ تو ساقی کو کہنے لگے ایک آخری پیالہ پلادو۔ اب ہم پر شراب بند ہونے والی ہے۔ ساقی نے پیالہ بھر کر دیا۔ آپ نے پی کر شراب کی صراحی زمین پر دے ماری اور اسے توڑ کر اپنے والد کی خدمت میں حاضر ہوگئے۔ حضرت شیخ سعد اللہ نے خرقۂ خلافت اور دوسرے تبرکات ان کے حوالے کیے۔ اور خود داعی اجل کو لبیک کہا۔ عین الدین والد کے مرنے کے بعد سجادۂ مشیخیت پر مسند نشین ہوگئے۔ پابندی شریعت کرنے لگے اور اتنے متقی و پرہیز گار بنے کہ اس سے بڑھ کر تصور نہیں کیا جاسکتا۔
شیخ عین الدین کا سال وصال ۸۲۲ھ ہے۔ آپ کا مزار کنتور میں ہے۔
چو عین الدین ولی ہادی قتال
ز دنیا سوئے جنت گشت پدر ور
عیاں شد طرفہ سال انتقالش
ز نورالعین عین الدین مسعود
۸۲۲ھ