آمدم برسر مطلب۔ جب حضرت شیخ احمد عبدالحق قبر سے باہر آئے تو حاجت مند لوگ روٹی کو گھی سے تر کر کے اور اس پر کچھ شکر رکھ کر حضرت اقدس کی خدمت میں پیش کرتے تھے۔ آپ اس میں سے قدرے تناول فرماتے تھے اور باقی حاضرین مجلس میں تقسیم کردیتے تھے اور یہ بھی فرماتے تھے کہ جو شخص ہمارا توشہ ہماری اجازت کے بغیر کھائیگا جان سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔ یہ سنت آج تک جاری ہے اور حضرت اقدس کےجانشینوں اور مریدین کی اجازت کے بغیر کوئی شخص نانِ توشہ نہیں کھاتا۔ سیر الاقطاب میں لکھا ہے کہ حضرت شیخ احمد عبدالحق کا توشہ نذر کرنے سے ہر مشکل آسان ہوجاتی ہے۔ بہت مجرب ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ مقصد حاصل ہونے سے پہلےنذر ادا کی جائے اگر بعد میں دی جائے تو بھی کوئی مضائقہ نہیں۔
توشہ دینے کا طریقہ
توشہ تیار کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ پانچ پاؤ ارد گندم، پانچ چھٹانک سفید شکر، پانچ چھٹانک روغن زرد (گھی)۔ کمال احتیاط کے ساتھ رائج الوقت اوزان کے مطابقلایا جائے اور باوضو ہوکر پاک وصاف جگہ پر روٹی پکائی جائے اور گھی سے تر کر کے اس پر شکر رکھی جائے اور پھر حضرت شیخ کی روح مبارک کیلئے فاتحہ پڑھا جائے۔ اگر حضرت شیخ کی اولاد موجود ہو انکے بغیر کسی کو نہ کھانے دیا جائے ورنہ آپکے سلسلہ کےمریدین جو نماز گذار ہوں کو کھلایا جائے۔ اگر مریدین بھی نہ ہوں تو ہروہ شخص جو پابند نماز ہے کھاسکتا ہے۔ اس کتاب میں لکھا ہے کہ حضرت اقدس اپنی زندگی میں مریدین خانقہ کے سوا کسی کو کھانے کی اجازت نہیں دیتے تھے۔ لیکن آپ کے وصال کے بعد آپکے فرزند ارجمند شیخ قطب وقت حضرت شیخ عارف قدس سرہٗ نے عام اجازت دیدی تھی اور فرمایا کہ اگر کوئی شخص توشہ کسی دور دراز مقام پر تیار کرتا ہے تو ہمارے خاندان کے مریدین کو کھلا سکتا ہے اور یہ بھی ممکن نہ ہو تو کسی مسکین اور درویش کو دیدے۔ اسکی حاجت پوری ہوجائیگی۔ انشاء اللہ تعالیٰ۔
قطب عالم حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی قدس سرہٗ فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص مریض ہے اور زندگی کی امید باقی نہیں رہی تو بقدر استطاعت ایک، دو، تین یا زیادہ گائے لاکر حضرت اقدس کے سجادہ نشین کے حوالہ کرے یا حضرت اقدس کی خانقاہ کے مریدین و فقرائیں تقسیم کرے تو انشاء اللہ تعالیٰ اس مرض سے شفا پائیگا اور حیات نو حاصل کریگا۔ بہتر یہ ہے کہ یہ نذر پہلے پیش کرے لیکن طاقت نہیں ہے تو صدق دل سے اقرار کرے کہ صحت کے بعد ادا کرونگا۔ اگر حصول صحت کے بعد ادا نہیں کریگا تو کوفِ عظیم ہے کہ مبادا قہر و بلا نازل ہو جس سے نجات مشکل ہوگی۔
حل مشکلات کا دوسرا طریقہ
سیر الاقطاب میں لکھا ہے کہ حضرت اقدس کے نام کی تسبیح حلِ مشکلات کیلئے کبریت احمر کا اثر رکھتی ہے چاہیے کہ ہر روز تین سو ساٹھ مرتبہ باوضو ہوکر ایک چلہ میں اس طرح کہے اَغِثْنِیْ وَاَمْدِدْنِیْ یَاشیخ احمد عبدالحق ہفتہ نہیں گزریگا کہ حضرت اقدس کی ظاہری وباطنی توجہ سے مشکلسے مچکل مہم آان ہوجائیگی۔ باز آمدیم برسرِ مطلب
اہل دنیا سگ آند
جس زمانے مین حضرت شیخ احمد عبدالحق قدس سرہٗ اودھ میں رہتے تھے آپکے ہاں ایک کتیار رہتی تھی۔ جب آپ قبر سے باہر آئے تو کتیا نے بچے دیئے۔ اسکے چھ دن بعد آپ نے طعام پکوایا اور شہر کے تمام چھوٹوں اور بڑوں کو دعوت دے کر کھانا کھلایا۔ تین چار روز کے بعد شیخ جمال گوجرہ نے عرض کیا کہ شادی پر آپ نے مجھے کیوں نہیں یاد فرمایا۔ آپ نے کمال جوہر شناسی کی بنا پر فرمایا کہ کتوں کی شادی تھی میں نے کتوں کو بلایا تھا۔ آپکا شمار تو آدمیوں میں ہے آپکو کیسے بلاتا۔
(اقتباس الانوار)