شیخ احمددیں ولی صاحبِ حیا
|
بیکساں رادردوعالم مقتدا
|
آپ شیخ بڈھابن شیخ فیض بخش صاحب سلیمانی بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ کے فرزند دوم اور سجادہ نشین تھے۔
تاریخ ولادت
آپ کی ولاد ت محرم الحرام ۱۲۳۰ھ مطابق۱۸۷۰ء بکرمی بمقام چَاوَہ شریف ہوئی۔
بیعت و خلافت
آپ نے اپنے ہم جدی چچاشیخ نظام الدین بن شیخ عطأ اللہ صاحب سلیمانی گھنگوالی رحمتہ اللہ علیہ کے ہاتھ پربیعت کی اور خلافت و اجازت پائی۔
اخلاق و عادات
آپ صاحب شرم وحیاتھے۔چہرہ پرنقاب رکھتے ۔ریاضات و مجاہدات کیاکرتے۔کرامات کا ظہور بھی آپ سے ہوتاتھا۔
وباکودُورکرنا
منقول ہے کہ ۱۲۶۱ھ میں موضع چاوہ میں سخت وبانمودارہوئی۔روزانہ کثرت سے آدمی مرنے لگے۔باشندگان دیہہ نے آپ کے آگے التماس کی کہ آپ کے بزرگوں سے تو بہت کرامتیں ظاہر ہوتی تھیں۔اب آپ اُن کے جانشین ہیں۔دعاکریں کہ وبادورہوجائے۔ آپ ذرامتوقف ہوئے۔پھرکہاکہ نوجوان دوشیزہ لڑکیاں گھڑولی بھریں جیسےکہ بیاہ شادی پر بھرتی ہیں ۔اوراسی طرح گاتی بجاتی آئیں اور اس پانی سے مجھ کو غسل کرائیں۔چنانچہ اسی طرح کیاگیا۔ آپ چوکی پربیٹھ گئے۔جب لڑکیاں آپ پرپانی ڈالنے لگیں توکہاکہ مجھ پر وہ لڑکی پانی ڈالے جو آج تک زناسےمحفوظ ہے اورنہ ہی کسی غیرمحرم کو بدنظردیکھاہے۔اگرکوئی ایسی ویسی جرأت کرکے آگے بڑھے گی۔توکوڑھی ہوجائے گی۔اسی وقت سب لڑکیاں پیچھے ہٹ گئیں ۔کوئی سامنے نہ آسکی۔ آخرایک ماچھن لڑکی نے جوعصمت مآب تھی ۔آپ کو غسل کروایا۔آپ نہاکربسترپر لیٹ گئے اورجان بحق تسلیم کی۔اس کے بعد وبادُور ہوگئی۔گویاآپ نے تمام گاؤں پرجان فداکی۔
فائدہ
لوگوں پر فداہونااوراپنی عمردوسروں کوبخش دینا۔اولیأ اللہ کے حالات میں پایاجاتاہے۔
۱۔خواجہ محمد صادق خلف الرشید حضرت مجددالف ثانی سرہندی رحمتہ اللہ علیہ نے وباکے دنوں میں اپنی جان فدیہ کردی اورلوگ بچ گئے۱؎۔
۲۔شیرخان الجوزی نے ایک پیرزال کے لڑکے اپنی عمر بخش دی۔وہ تندرست ہوگیااورخود فوت ہوگئے۲؎۔
۱؎روضتہ القیومیہ ۔رکن اول ص ۲۸۳ ۲؎تذکرہ اولیائے ہندجلد۲ص ۹۲سید شرافت
یارِ طریقت
آپ کے چھوٹے بھائی شیخ غلام حسن صاحب رحمتہ اللہ علیہ آپ کے مریدو خلیفہ تھے۔
تاریخ وفات
شیخ احمد الدین کنوارے ہی بعمراکتیس سال فوت ہوئے۔آپ کی وفات بدھوار۔چوتھی رجب ۱۲۶۱ھ کوہوئی۔آپ کی قبرچاوہ شریف ضلع سرگودھامیں اپنے والد صاحب کے پاس ہے۔
مادہ ہائے تاریخ
۱۔آیت شریف "فنادتہ الملئکتہ وھوقائم یصلی"۔
۲۔ "داغ برجان"۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)