حضرت سیدی شیخ احمد بن زینی دحلان شافعی مکی رحمۃ اللہ علیہ
اسمِ گرامی: آپ کا اسمِ گرامی احمد بن زینی دحلان مکی ۔کنیت: ابو العباس تھی۔لقب: امام الحرمین،فقیہ المکہ،فقیہ الشافعیہ۔سلسلہ نسب اسطرح ہے: شیخ احمد بن زينی بن احمد بن عثمان بن نعمت الله بن عبد الرحمن بن محمد بن عبد الله بن عثمان بن عطايا بن فارس بن مصطفى بن محمد بن احمد بن زينی بن قادر بن عبد الوهّاب بن محمد بن عبد الرّزاق بن احمد بن احمد بن محمد بن زكريا بن يحيى بن محمد بن غوث الاعظم شیخ عبد القادرجيلانی۔(رضوان اللہ عنہم اجمعین)
تاریخ ومقامِ ولادت: سیدی احمد بن زینی دحلان مکی کی ولادت 1232ھ مکہ مکرمہ میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: حضرت سیدی شیخ احمد بن زینی دحلان شافعی مکی رحمۃ اللہ علیہ نے کئی اساتذہ سے علم حاصل کیا جن میں محمد سعيد المقدسی، علی سرور، عبد الله سراج الحنفی، بشرى الجبرتی ا ورالشيخ حامد العطار وغيرهم کا نام شامل ہے۔ فقہ حنفی سید محمد الکتبی سے اخذ کیا۔
سیرت وخصائص: حضرت سیدی شیخ احمد بن زینی دحلان شافعی مکی رحمۃ اللہ علیہ اپنے وقت کے بہت مشہور و معروف عالم دین ومفتی تھے، شریعت وطریقت کے مسائل کے یکسا عالم اور کامل رہبر تھے۔ آپ حضرت شیخ عثمان و میاطی رحمتہ اﷲ علیہ سے روایت کرتے اور ان کے اجلہ تلامذہ میں سے تھے۔حضرت سیدی احمد بن زینی دحلان رحمۃ اللہ علیہ کو دیکھ کر اسلاف کی یاد آجاتی۔ عوام آپ کے پاس اپنی مختلف پریشانیاں لے کر آتے جس کا آپ بہت خوش اسلوبی کے ساتھ حل فرماتے۔ مکہ مکرمہ اور دراز علاقوں کے عوام وخواص کے مرجع تھے۔اہلسنت کی ترویج واشاعت اور بد مذہبوں کا ردآپ کی خاص توجہ کا مرکز تھا، آپ نے" وہابیوں "کے خلاف صرف لسانی جہاد نہیں کیا بلکہ ایسی کتب لکھیں کہ جس نے قلعۂ وہابیت کو ہلا کر رکھ دیا۔" الدرر السنية في الرد على الوهّابية "مشہور کتاب ہے۔آپ کا وجودِ مسعود دیوبندیت اور وہابیت کے لئے قہرِ الہٰی تھا،آپ نے ان سے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ اپنے وعظ وبیان میں لوگوں کو یہ تاکید وتلقین کرتے کہ ان سے میل جول وغیرہ نہ رکھیں نہ ان سے کوئی قسم کا تعلق رکھیں اگرچہ قریبی رشتہ دارہی کیوں نہ ہوں۔امام احمد رضا قادری علیہ الرحمہ نے پہلے حج کے موقع پر آپ سے سند" حدیث، فقہ ،و اصول تفسیر "اور دیگر علوم میں اجازت پائی۔
تاریخ وصال: آپ نے 1304ھ میں وصال فرمایا اور جنت البقیع مدینہ منورہ میں دفن ہوئے۔
ماخذ ومراجع: فہرس الفہارس۔