شیخ احمد المعروف [1]بہ ملاجیون صدیقی امیٹھوی: فقیہ،محدث،اصولی، جامع معقول و منقول،علامۂ وقت،فہامہ دہر اور اورنگ زیب عالمگیر کے استاد صاحبِ فتوےٰ تھے۔آپ کا نسب حضرت ابو بکر صدیق خلیفۂ اول کی طرف منتہیٰ ہوتا ہے۔آپ قصبۂ امیٹھی میں جو مضافات لکھنؤ سے ہے،پیدا ہوئے،سات سال کی عمر میں قرآن حفظ کیا،پھر اطراف و اکناف کے علماء وفضلاء سے تلمذ کیا۔آپ بڑے صاحبِ حافطہ تھے،کتابوں کی عبارت کے درقوں کے ورق آپ کو یاد تھے، اخیر کو مولانا لطف اللہ جہاں آبادی کی خدمت میں حاضر ہوئے یہاں تک کہ سولہ سال کی عمر میں علوم دینیہ اور فنوِ شرعیہ کی تحصیل و تکمیل سے فراغت پائی۔ عالمگیر بادشاہ نے آپ کو اپنی استاذی کے لیے منتخب کیا اور آپ کی بڑی عزت و توقیر کرتا تھا اور عالم شاہ بن عالمگیر بھی آپ کی نہایت تعظیم و تکریم کرتا تھا۔اکیس سال کی عمر میں آپ نے ۱۰۶۹ھ میں تفسیر احمدی[2]کو ان احکام فقہیہ کی تشریح میں جو قران سے مستنبط ہوتے ہیں،تصنیف کیا،بعد ازاں حرمین شریفین کی زیارت کو تشریف لے گئے اور مدینہ منورہ میں بعض طلباء کی استدعاء سے اٹھاون سال کی عمر میں اصول منار کی شرح نور الانوار تصنیف فرمائی جو اس زمانہ میں یہاں تک مقبول علماء ہوئی ہے کہ درس میں داخل ہے،اس شرح کے بعد آپ پچیس سال زندہ رہےاور ۱۱۳۰ھ میں دار الخلافہ دہلی میں وفات پائی اور آپ کا جسد شریف قصبۂ امیٹھی میں جو آپ کا مولد تھا،لیجاکر دفن کیا گیا۔’’خورشید اوج‘‘ تاریخ وفات ہے۔
1۔ حبان علی ’’جواہر المفیہ ‘‘ (مرتب)
1۔ حبان علی ’’جواہر المفیہ ‘‘ (مرتب)
(حدائق الحنفیہ)