شیخ علی بن جار اللہ قرشی خالدی مخزومی مکی خالد بن ولید کی اولاد میں سے مکہ معظمہ میں رہتے تھے۔اپنے وقت کے فقیہ فاضل،محدث کامل،مفتی و خطیب مکہ تھے۔آپ ہی تھے جو اس وقت صحیح بخاری کا جیسا کہ چاہئے درس علی الاطلاق دے سکتے تھے،فصاحت و بلاغت اور سلامت طبع و لطافت تقریرو تحریر اور حسن خلق میں دستگاہ کامل رکھتے تھے،علاوہ اس کے محبت درویشوں اور اعتقادمشائخ اور قلت طعام اور ریاضت نفس میں بھی آپ کو بہرہ وافرحاصل تھا،تمام روز حصائے حرم شریف پر بیٹھ کر امور دینیہ اور مقاصد علمیہ کو انجام دیتے اور افتاء و تدریس میں مصروف رہتے تھے،اکابر و شرفاء کی تزویج و تخطیب میں بھی آپ ہی سے لوگ تبرک چاہتے تھے،صرف آپ اور آپ کے والد بزرگوار ہی حنفی المذہب تھے اور سب قوم آپ کی شافعی تھی،آپ کو فتوےٰ کے وقت کتاب دیکھنے کی کچھ احتیاج نہ ہوتی تھی۔ شیخ عبد الحق محدث دہلوی نے کتب احادیث خصوصاً صحیح بخاری آپ ہی سے پڑھی اور احادیث کی سندھ حاصل کی اور کئی دفعہ صحیح بخاری کے مذاکرہ کے وقت شیخ مذکور سے فرماتے تھے کہ بخدا جو تم نے مجھ سے حاصل کیا ہےاس سے فائدہ لینا میرازیادہ ہے۔آپ کو شیخ علی متقی سے نہایت اعتقاد تھا اور انہوں نے آپ کو اپنا خرقہ بھی مرحمت فرمایا تھا۔آپ شیخ عبد الوہاب سے بھی بڑی محبت رکھتے تھے۔
(حدائق الحنفیہ)