آپ حضرت شیخ نظام الدین تھانیسری کے مرید اور خلیفہ تھے اپنے دَور کے بڑے باکمال ولی اللہ تھے۔ جب حضرت شیخ نظام الدین بلخ تشریف لے گئے تو آپ نے حضرت سے بیعت کی اور ایک عرصہ تک آپ کے زیر تربیت رہے تکمیل کے بعد یوسف زئی قبیلہ کی طرف چلے گئے یوسف زئی قبیلہ کے بے شمار افغان آپ کے حلقۂ ارادت میں آئے حضرت مولانا دہرویزہ اور ان کے لڑکے عبد الکریم آپ کے مرید ہوئے اور صاحبِ کمال ہوئے مخزن اسلام میں آپ کے احوال و مقامات ملتے ہیں اس کتاب میں لکھا ہے کہ آپ اپنے زمانہ کے غوث اعظم ثانی تھے آپ کو قطبیت اور غوثیت کا درجہ ملا تھا چونکہ آپ اسرار تصوّف و عرفان کے موتی چننے میں غواصی کرتے تھے اس لیے حضرت مرشد نے آپ کو غواص کا خطاب دیا تھا آپ ۱۰۴۰ء میں فوت ہوئے آپ کا مزار پر انوار یوسف زئیوں کے علاقہ میں مرجع خلائق ہے۔
چو زود غوطہ در بحرِ وصل خدا
علی شاہ نحواص والی ولی
سخی پیرا محمد علی سال اوست
۱۰۴۰ھ
بفر مادگر شیخ ہادی علی
۱۰۴۰ھ