بڑے جلیل القدر بزرگ تھے وجام کے رہنے والے اور مولانا شیخ زین الدین خوانی قدس سرہٗ کے مرید تھے۔ ان کی توبہ کا واقعہ یوں لکھا ہے۔ کہ ایک دن لوگ کسی بزرگ کی زیارت کو جارہے تھے۔ آپ اس وقت کھیتی باڑی کے کام میں مصروف تھے۔ لوگوں کو جاتے دیکھا تو ان کے دل میں بھی خیال آیا کہ میں بھی زیارت کے لیے جاؤں ساتھ ہولئے۔ ان نیک لوگوں کی صحبت اور اس بزرگ کی زیارت کا یہ اثر ہوا۔ کہ دنیائے کے علائق سے دل اٹھ گیا اور اس دن سے یاد خدا وندی میں مشغول ہوگئے اورپھر اتنی ریاضت کی کہ اولیاء وقت میں شمار ہونے لگے۔
آپ ۹۰۸ھ میں فوت ہوئے۔
شیخ عالی ہمم علی صوفی سالِ وصلش چو از خرد جستم
|
|
رہبر خلق متّقی و ولی! شد ندا مالک بہشت علی ۹۰۸ھ
|
(خزینۃ الاصفیاء)