شیخ بدر الدین سلیمان رحمتہ اللہ علیہ
شیخ بدر الدین سلیمان رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
شیخ المشائخ طریقت آفتابِ عالم حقیقت شیخ بدر الملۃ والدین سلیمان ہیں جو علم تقوی کے ساتھ مشہور اور مشائخ کبار کے اوصاف کے ساتھ موصوف تھے۔ شیخ شیوخ العالم کے انتقال کے بعد جناب شیخ شیوخ العالم فرید الحق والدین اپنے والد کے سجادہ پر باتفاق راے تمام بھائیوں اور ان اہل ارادت کے جو وہاں حاضر و موجود بیٹھے تھے اور اس مقام کو نور حضور حضور سے منور و روشن کیا۔ کیونکہ آپ ہی الولد سر لابیہ کے پور سے فوٹو تھے۔ کاتب حروف نے اپنے والد بزرگوار سید محمد مبارک کرمانی رحمۃ اللہ علیہ سے سنا ہے کہ شیخ بدر الدین سلیمان محلوق نہ تھے بلکہ سر پر مانگ رکھتے تھے جیسا کہ مشائخ چشت قدس اللہ سرہم العزیز کا طریقہ ہے کیونکہ آپ خلفائے چشت سے بیعت رکھتے اور دست خلافت حاصل کیے ہوئے تھے اور اس کی کیفیت یہ ہے کہ جب لوگوں نے خواجہ قطب الدین چشتی قدس اللہ سرہ العزیز کو ان کے والد بزرگوار کے سجادہ پر بٹھانا چاہا تو بزرگان چشت اور دیگر اقربا نے اجازت نہیں دی بلکہ نارضا مندی ظاہر کی۔ کس لیے کہ خواجہ قطب الدین اس وقت نہایت کم سن اور نوعمر تھے اور ان کے عم بزرگوار خواجہ علی چشتی سلطان غیاث الدین بلبن کے عہد و حکومت میں شہر دہلی آئے تھے لہذا بزرگان چشت نے خاندان چشت کے خلفاء میں سے دو بزرگ و صاحب نعمت خلیفہ ایک خواجہ زور جن کے نام مبارک سننے کے وقت اس طریقہ کے لوگ تکبیر کہتے ہیں یعنی اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ اللہ واللہ اکبر وللہ الحمد۔ کہتے ہیں۔ دوسرے خواجہ غور جن کے اسم مبارک سننے کے وقت تسمیہ یعنی بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کہتے ہیں۔ خواجہ علی کی خدمت میں اس مصلحت اور اس کیفیت کے اظہار کرنے کے لیے روانہ کیے کہ خواجہ قطب الدین کو جو ہنوز کم سن ہیں خاندانِ چشت کا سجادہ دیتے اور انہیں ان کے والد بزرگوار کی جگہ اٹھاتے ہیں۔ چنانچہ یہ حکایت نہایت تفصیل و تشریح کے ساتھ حالات سادات کاتب حروف کے والدِ بزرگوار کے ذکر میں تحریر کی گئی ہے۔ الغرض یہ دونوں صاحب نعمت اور فضیلت مآب خلیفہ جب اجودھن کے نزدیک پہنچے اور شیخ شیوخ العالم فرید الحق والدین قدس اللہ سرہ العزیز کو خبر پہنچی کہ خاندانِ چشت کے دو بزرگ اورصاحب نعمت خلیفہ یہاں آتے ہیں تو شیخ شیوخ العالم نے ان کا استقبال کیا اور ان دونوں بزرگواروں کو نہایت تعظیم و تکریم کے ساتھ اجودھن میں لائے اور عمدہ عمدہ عورتیں کیں۔ ازاں بعد شیخ شیوخ العالم نے مولانا شہاب الدین اور شیخ بدر الدین سلیمان کو ان کی نظر مبارک میں پیش کیا اور کہا انہیں اپنے دستِ مبارک سے کلاہ ارادت پہنائیے۔ خواجہ زور اور خواجہ غور نے متفقہ الفاظ میں کہا۔ ہمیں اس قدر مجال نہیں ہے کہ آپ جیسے بادشاہ کے سامنے کسی کو کلاہ دیں۔ شیخ شیوخ العالم نے فرمایا کہ ہم یہ نعمت بھی تمہارے خاندان سے رکھتے ہیں میرا دلی مقصود یہ ہے کہ یہ دونوں فرزند آپ کے ہاتھ سے کلاہ ارادت پہنیں ان بزرگوں نے کہا کہ اگر مخدوم ہمیں معذور نہیں رکھتے تو اشارہ ہو کہ مخدوم کے گھر کے جامہ سے کلاہ لائیں اور مخدوم خود اپنے دستِ مبارک سے کلاہ درست فرمائیں۔ ازاں بعد ہمیں عنایت کریں کہ مخدوم زادوں کے سر پر رکھیں چنانچہ مولانا بدر الدین اسحاق شیخ شیوخ العالم کے ارشاد کے بموجب دو کلاہ لائے اور شیخ شیوخ العالم کے ہاتھ میں دیں آپ انہیں اپنے دستِ مبارک سے درست کر کے خواجہ زور اور خواجہ غور کو عنایت کیں ان دونوں بزرگواروں نے شیخ شیوخ العالم کے سامنے مولانا شہاب الدین اور شیخ بدر الدین سلیمان کو کلاہ پہنائیں یہاں تک کہ ان کی برکت سے یہ دونوں صاحبزادوں سے مستثنیٰ و ممتاز ہوئے۔ ایک عالم با عمل ہوئے اور دوسرے شیخ شیوخ العالم کے وارث سجادہ قرار دئیے گئے۔ الغرض چونکہ مشائخ چشت قدس اللہ سرہم العزیز سر پر مانگ رکھتے تھے۔ شیخ بدر الدین نے بھی اس معنی کی رعایت کی۔ جب شیخ بدر الدین سلیمان نے وفات پائی تو شیخ شیوخ العالم کے گنبد کے اندر مدفون ہوئے۔ قدس اللہ سرہما العزیز۔