آپ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مرید اور خلیفہ تھے اور سماع کے بڑے رسیا اور شوقین تھے آپ کے زمانے کے بزرگ آپ کی بزرگی کا اعتراف کیا کرتے تھے، آپ کا وعظ و پند بھی کیا کرتے تھے جس میں بہت عمدہ باتیں بہترین اسلوب سے بیان کیا کرتے تھے، آپ کی وعظ کی مجلسوں میں علاوہ دوسرے لوگوں کے شیخ فریدالدین گنج شکر کثرت سے شریک رہتے تھے، آپ ابتداً غزنیں سے لاہور تشریف لائے اور یہاں سے دہلی منتقل ہوکر وہیں سکونت پذیر ہوکر خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مرید ہوگئے۔
سیر الاولیاء میں بحوالہ سلطان المشائخ حضرت نظامُ الدین اولیاء منقول ہے کہ شیخ بدرالدین غزنوی کی حضرت خواجہ خضر سے جان پہچان تھی ایک مرتبہ شیخ غزنوی کے والد ماجد نے غزنوی سے فرمایا کہ خضر سے ہماری ملاقات بھی کرادو تو بہتر ہوگا۔
شیخ غزنوی ایک مرتبہ مسجد میں وعظ فرما رہے تھے ایک آدمی مجمع سے دور ایک بلند جگہ پر بیٹھا ہوا تھا شیخ غزنوی نے اپنے والد کی طرف اِشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شاہ خضر وہ بیٹھے ہوئے ہیں، شیخ غزنوی کے والد نے کہا کہ بیان کے بعد ان سے ملاقات کروں گا چنانچہ جب بیان ختم ہوا تو شاہِ خضر بھی اپنی جگہ سے روپوش ہوگئے، سلطان المشائخ کا بیان ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے شیخ بدرالدین غزنوی کی زبانی سنا ہے کہ خواجہ قطب الدین بختیار کاکی اکثر و بیشتر یہ دو بیت پڑھا کرتے تھے۔
رباعی
سودائے تو اندر دل دیوانہ ماست
ہر جا کہ حدیث تست افسانہ ماست
بیگانہ کہ از توگفت آں خویش سن ست
خویشی کہ نہ از تو گفت بیگانہ ماست
ترجمہ: (ہمارے دیوانۂ دل میں تمہارا عشق ہے، جہاں تمہارا ذکر ہے وہاں ہمارا افسانہ بھی ہے جو میرا رشتہ دار نہیں وہ تمہارا ذکر کرنے کی وجہ سے میرا رشتہ دار ہے اور جو میرا رشتہ دار ہے اگر وہ تمہارا ذکر نہیں کرتا تو وہ بیگانہ اور دشمن ہے) نیز سلطان المشائخ فرماتے ہیں کہ شیخ بدرالدین غزنوی بوڑھے ہونے کی وجہ سے بے حد کمزور ہوگئے تھے لوگوں نے آپ سے پوچھا کہ آپ بوڑھے ہوگئے ہیں مگر رقص کس طرح کرتے ہیں؟ آپ نے جواب دیا کہ بوڑھا رقص نہیں کرتا بلکہ عشق رقص کرتا ہے جہاں عشق ہوتا ہے وہاں رقص بھی ہوتا ہے، اس سوال و جواب کی وجہ سلطان المشائخ یہ لکھتے ہیں کہ شیخ بدرالدین بوڑھے ہوجانے کی وجہ سے چلنے پھرنے سے معذور ہوگئے تھے مگر جب محفل غزلخوانی کا انعقاد ہوتا تو وہاں آپ بعض اشعار سُن کر قابو سے باہر ہوکر رقص کرنے لگتے تھے، آپ کا مزار خواجہ قطب الدین بختیار کاکی کے پائیں میں ہے۔
اخبار الاخیار