آپ حضرت شیخ محمد آفتاب بن شیخ تاج محمود قلندرسلیمانی رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے فرزند تھے۔ آپ تارک الدنیا۔فارغ العقبےٰ ۔صاحب جذب و صحو وسکر تھے۔پرہیزگاری اور تقوےٰ آپ کا شیوہ تھا۔شبہ والے طعام سے نفرت رکھتے۔
کرامات
فراستِ باطنی
منقول ہے کہ ایک دفعہ کسی سکھ نے چند آم آپ کو بطور ہدیہ پیش کیئے۔ آپ نے دیکھتے ہی فرمایا۔یہ چیزمشتبہ معلوم ہوتی ہے۔چنانچہ اُسی وقت باغبان شورواویلا کرتاہواآیا کہ یہ سکھ میرے باغ سے آم ظلم سے چھین کر لے آیاہے۔آپ نے اُس سکھ کو غیرت سے دیکھا تو وہ اُسی وقت مرگیا۔
صبرکابدلہ
شیخ محمد غوث بن شیخ محمد یارصاحب سلیمانی رحمتہ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ ایک دفعہ میں آپ کی خدمت میں بیٹھاتھا۔کہ ایک گستاخ عورت آپ کوسخت کلمات بولنے لگی آپ نے مجھ کو فرمایا۔اس کو طمانچہ لگادو۔میں نے ذراتوقف کردیا۔ناگاہ وہ عورت تڑپنے لگی اور مر گئی۔ آپ نے فرمایا ہمارے صبر کی وجہ سے خدانے اس سے انتقام لیاہے۔اگرتم اس کو طمانچہ ماردیتے تو ہمارا بدلہ ختم ہوجاتااور اس کی جان بچ جاتی۔
اولاد
آپ کے ایک ہی فرزند شیخ عبداللہ شاہ صاحب رحمتہ اللہ علیہ تھے۔
مدفن
شیخ دین محمد پناہ کی مرقد منوّر موضع بَسرا۔متصل چَونڈہ باجوہ ضلع سیالکوٹ میں خوبصورت پالکی بنی
ہوئی ہے۔
وفات ۱۱۹۲ھ۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)