حضرت حاجی محمد نوشاہ گنج بخش کے مرید تھے۔ آپ کے ہدایت یافتہ ہونے کا واقعہ اس طرح پر ہے کہ حضرت نوشاہ نے انہیں خواب میں آکر تعارف کرایا اور ارشاد کیا کہ تمہارا حصّہ ہمارے پاس ہے ساہن پال آکر لے لو۔ اس نے کچھ تغافل شعاری سے کام لیا۔ جب دوسری تیسری مرتبہ آپ نے پھر خواب میں آکر انہیں متنبّہ کیا تو یہ فوراً روانہ ہوگئے۔ جب بمقام ساہنپال پہنچے تو دیکھا کہ سامنے سے ایک جنازہ آرہا ہے اور ایک جمِ غفیر اس کے ساتھ ہے۔ یہ بھی ازرہِ ثواب جنازہ کے ساتھ ہولیے۔ نمازِ جنازہ کے بعد جب لوگوں نے آخری زیارت کے لیے متوفیٰ کا مُنہ کھولا تو یہ بھی وہاں پہنچے۔ دیکھتے ہی پہچان گئے کہ یہ وہی بزرگ ہیں جو مجھے خواب میں آکر حصّۂِ باطنی کے لے لینے کی تلقین کرتے رہے ہیں۔ آپ کا نام پوچھا۔ لوگوں نے حاجی محمد نوشاہ گنج بخش بتایا۔ سُنتے ہی بیہوش ہوکر زمین پر گِر پڑے اور ایک طویل عرصے کے بعد ہوش میں آئے۔ جب ہوش میں آئے تو مستانہ وار دشت نوردی کرنے لگے۔ حضرت نوشاہ کی روحانی توجہ سے عرش سے فرش تک ان پر اسرار و رموز منکشف ہوگئے اور کاملانِ وقت سے ہوگئے۔ ان کا کام یہاں تک ترقی کر گیا کہ باشند گانِ علاقہ پوٹھوہار آپ کے عقیدت مندوں سے ہوگئے۔ آپ وحوش و طیور سے باتیں کیا کرتے تھے۔
آپ نے ۱۱۵۸ھ میں وفات پائی۔ مزار ملک پوٹھوہار میں ہے۔
شیخِ دیں فتح محمد نورِ حق! سِن و سالِ ارتحالِ آنجناب
|
|
شد چو از دنیا بفردوسِ بریں ہست ’’مفتاحِ ولایت حسن دین‘‘[1] ۱۱۵۸ھ
|
[1]۔ شیخ فتح محمد کا سنِ وفا ۱۱۱۹ھ ہے۔ مزار ساگری ضلع جہلم میں ہے۔ (شریف التواریخ جلد سوم حصہ اول ص ۳۲۴)۔