شیخ فضل حسین بَھلوالی رحمتہ اللہ علیہ
شیخ فضل حسین بَھلوالی رحمتہ اللہ علیہ (تذکرہ / سوانح)
آپ شیخ غلام حسن بن بڈھاصاحب بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ کے تیسرے فرزنداورمریدوخلیفہ تھے۔
آپ کی والدہ کا نام بیگم بی بی تھا۔جومسمّی قادی ساکن چاوہ شریف کی بیٹی تھی۔
کتابی شوق
آپ صاحب علم تھے۔عربی اورفارسی زبان میں خاصی مہارت رکھتے تھے خاندانی کتابوں کے مہیّاکرنے کا شوق تھا۔جالندھر بستی دانشمندوں سے۔شاہ عبدالغفور صاحب برقندازی رحمتہ اللہ علیہ کے جانشینوں کے گھرسے کتاب مرأۃ الغفوریہ قلمی لے آئے۔جومیاں امام بخش لاہوری رحمتہ اللہ علیہ کی تصنیف ہے۔
کتاب کلید گنج الاسرار وغیرہ کتابوں کا بستہ سفروحضرمیں اپنے پاس رکھتے۔
تعمیری کارنامے
آپ کو عمارت کرانے کا بہت شوق تھا۔مندرجہ ذیل عمارات آپ کی سعی و اہتمام کا نتیجہ ہیں اورآپ کی بہترین یادگارہیں۔
۱۔روضہ اقدس حضرت سخی شاہ سلیمان نوری قادری رحمتہ اللہ علیہ اپنے والد صاحب کے بعد آپ نے تعمیرکروایا۔
۲۔درگاہِ سلیمانیہ کے پاس مسجد پختہ تعمیرکروائی۔
۳۔درگاہِ سلیمانیہ کے سامنے تالاب پختہ بنوایا۔
۴۔حضرت شاہ معروف صاحب چشتی قادری رحمتہ اللہ علیہ کا روضہ عالی خوشاب شریف میں بنوایا۔
۵۔درگاہِ معروفیہ پرمسجد پختہ گنبدوالی تعمیر کروائی۔
۶۔درگاہ معروفیہ پر کنواں لگوایا۔
۷۔درگاہِ معروفیہ پر مسافروں کے آرام کے واسطے ایک پختہ بارہ دری بنوائی۔
۸۔موضع سَرلہ کلاں اور رَن مل وغیرہ مختلف مقامات پر اپنے ڈیرے حویلیاں بنوائیں۔
جانوروں کی خدمت
آپ عموماً بھلوال شریف ڈیرہ سخی بادشاہ پر موجودرہتے۔گھوڑے۔کتّے۔ بطخیں۔مرغیاں بکثرت رکھتے۔ان کی پرورش اور خدمت بہت کرتے۔
مسافروں کےلیے لنگر
آپ نے درگاہ سلیمانیہ پر لنگرجاری رکھاہواتھا ایندہ؟ روندہ مسافروں درویشوں ۔زائرین کو دو وقت روٹی ملتی تھی۔آپ کےزمانہ میں دربارپر رونق رہتی تھی۔
عادات واخلاق
آپ ابتدامیں شراب۔بھنگ ۔چرس۔مدھک ۔افیون وغیرہ سب منشیات استعمال کرتے تھے۔مگربعد میں سب نشے ترک کردیئے تھے۔سوائے افیون کے کہ وہ آخری د م تک کھاتے رہے۔ایک تولہ افیون روزانہ آپ کی خوراک تھی۔اپنے ملنگوں کوبھی منشی چیزوں سے منع نہ کرتے تھے۔بلکہ سب کو روزانہ یہ اشیأاپنی گرہ سے منگاکردیتے تھے۔
تصنیف
آپ کی تالیف سے رسالہ النیابت موجود ہے۔مگرتاریخی اور واقعاتی لحاظ سے پایۂ صحت کونہیں پہنچتا۔
اولاد
آپ کے ہاں اولاد نرینہ نہیں ہوئی۔صرف ایک لڑکی تھی۔جو شیخ پیرحسین بن شیخ غلام حیدرصاحب بھلوالی رحمتہ اللہ علیہ کی منکوحہ تھی۔جس کاایک لڑکاصاحبزادہ امیرحسین ہے۔یہی
آپ کا نواسہ آج کل آپ کے گھرکاوارث وجانشین ہُواہے۔
یارانِ طریقت
آپ کے خواص مریدیہ لوگ ہیں۔
ا۔صاحبزادہ امیرحسین بن شیخ پیرحسین ۔نواسہ بھلوال شریف ضلع سرگودھا
۲۔سیدگیلانی بخش بن سید علی احمد صاحب برخورداری ساہنپالویؒ چک ۴بلندیوالہ ضلع سرگودھا
۳۔سید ولی محمدبن سید نبی بخش صاحب ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ رَن مل گجرات
۴۔سیدعلی محمد بن سید نبی بخش صاحب ہاشمی رحمتہ اللہ علیہ رَن مل گجرات
۵۔حکیم حاجی سید فضل حسین بن حکیم سید شاہ محمد ہاشمیؒ پنڈ عزیز گجرات
۶۔میاں مہرشاہ بن میاں امام شاہ صاحب رحمانی ؒ بھڑی شریف گوجرانوالہ
۷۔صاحبزادہ نذرمحی الدین بن میاں محمد فاضل سچیاریؒ نوشہرہ شریف گجرات
۸۔سیدحیدر شاہ صاحب لکڑہ سیالکوٹ
۹۔سائیں نانک صاحب درویش ہیڈ خانکے گوجرانوالہ
۱۰۔سائیں مولاداد بافندہ بِھکھی گجرات
۱۱۔محمد یحیےٰ خان افغان بستی دانشمنداں جالندھر
تاریخ وفات
شیخ فضل حسین کی وفات بعارضہ اسہال بدھوار۔چوبیسویں شوال ۱۳۶۶ھ ۱۰ ستبمر۱۹۴۷ء ۲۵بھادوں ۲۰۰۴ بکرمی میں ہوئی۔قبر بھلوال شریف گورستانِ سلیمانیہ میں ہے۔
مادۂ تاریخ ہے "خوش نیت"۔
(سریف التواریخ جلد نمبر ۲)